حیدرآباد: پب مینجمنٹ کی جانب سے پب میں مسلم لڑکی کو برقع اتارنے کیلئے کہا گیا۔

,

   

حیدرآباد: شہر کے پاش علاقہ جوبلی ہلزکے ایک پب میں مینجمنٹ کی جانب سے ایک مسلم لڑکی کو برقع اتارنے کے لئے کہا گیا او ربتایا گیا کہ برقع ان کے پب ڈریس کوڈ کے خلاف ہے۔ دی نیوز منٹ رپورٹ کے مطابق سنا (نام تبدیل کردیاگیا) نے جوبلی ہلز پر واقع ”ایر لیو“ پب میں جمعہ کے روز اپنے دوست کنال پانڈے اور ایک لڑکی کے ساتھ گئی تھی۔ وہ برقع اور اسکارف پہنی ہوئی تھی۔ وہ بار کاؤنٹر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ اسی دوران پب منیجر ان کے پاس آیا او رسنا کے دوست کنال سے کہنے لگا کہ وہ اپنی دوست سے کہیں کہ واش روم جائیں او روہاں اپنا برقع نکال دیں۔“ سنا نے بتایا کہ وہ یہ سن کر بہت حیران ہوگئی۔“ میں یہ بھی نہیں سمجھ پائی تھی کہ اگر منیجر کو بولنا ہی تھا تو سیدھا مجھے بولتا لیکن اس نے کنال سے بات کی۔“ کنال نے مزید بتایا کہ میں پب انتظامیہ کی جانب سے اس حرکت پر بہت حیرت میں پڑگیا۔ میں نے کئی پہلے بھی کئی مرتبہ اس پب میں آچکا ہوں۔ ایک مرتبہ تو میں اپنی ماں کے ساتھ بھی یہا ں آیا تھا اور وہ اس وقت ساڑی پہنی ہوئی تھی۔

تب کسی نے کچھ نہیں کہا۔ سنا نے بتایا کہ میں نے منیجر سے اس بارے میں بات کی اور کہا کہ آپ کا ڈریس کوڈ کا فیصلہ بہت ہی گھٹیا ہے۔ہر ایک کو آزادی ہے کہ وہ کیا پہنیں کیا نہ پہنیں۔ہماری اس بحث کے بعد منیجرنے باؤنسروں کو بلایا۔ جس پر کنال نے منیجر سے کہا کہ باؤنسر کو بلانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ خود یہاں سے جارہے ہیں۔ کنال پانڈے آئی ٹی میں خانگی ملازم ہے۔ کنال نے مزید کہا کہ میں نے اسے اس سے دھمکی دی کہ وہ اس بات کو سوشل میڈیا پر افشاء کرے گا۔

سنا نے بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا اس سے پہلے بھی اس کے ساتھ اس کے کپڑوں کو لے کر اس طرح کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ سال قبل میں برقع پہن کر ایک پب کے داخل ہورہی تھی۔ مین ڈور پر کھڑے سیکوریٹی گارڈ نے مجھے روک لیا او رکہا کہ میں برقع پر پہن کر اندر نہیں جاسکتی۔ میری دوسرے سہیلیاں بھی اسی طرح کی پریشانی سے گذر چکے ہیں۔ ایر لیو پب انتظامیہ نے بتایا کہ یہاں ڈریس کوڈ بہت پہلے سے نافذ ہے۔ پب منیجر نے بتایا کہ یہاں لڑکیوں او رخواتین کو ساڑی او ربرقع پہن کر آنے کی اجازت نہیں ہے۔ منیجر نے بتایا کہ آدمیوں کو بھی یہاں چپل پہن کر آنے کی اجازت نہیں ہے۔ جب منیجر سے سوال کیا گیا کہ آ پ ڈریس کوڈ کو کیوں نافذ کرنا چاہتے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ ا س کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ ڈریس کوڈ پاش پبوں میں عام بات ہے۔ او ر ہم اسی بات پر عمل کرتے ہیں۔