حیدرآباد کی اراضیات فروخت کرنے کے منصوبے کی مذمت

   

حیدرآباد ۔ 30 ۔ اگست (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کے ترجمان جی نرنجن نے پالمور ، رنگا ریڈی ، لفٹ اریگیشن پراجکٹ کیلئے ضرورت پڑنے پر حیدرآباد کی اراضیات فروخت کرتے ہوئے فنڈس فراہم کرنے سے متعلق چیف منسٹر کے بیان کی مذمت کی ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نرنجن نے کہا کہ رنگا ریڈی کے پراجکٹ کے لئے حیدرآباد کی اراضیات کو فروخت کرنا کہاں تک درست ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ حیدرآباد کیا کے سی آر کی جاگیر ہے جو وہ فروخت کرتے ہوئے فنڈس حاصل کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے وقت حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے کی تجویز تھی لیکن کانگریس پارٹی نے حیدرآباد کو تلنگانہ کے ساتھ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں 45 فیصد آمدنی حیدرآباد کے ذریعہ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر اپنے احمقانہ فیصلوں کے ذریعہ حیدرآباد کی تاریخی اہمیت ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ تاریخی عمارتوں کو منہدم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے تو دوسری طرف سرکاری اراضیات کے فروغ کا منصوبہ ہے ۔ اس طرح حیدرآباد اپنے تاریخی اہمیت کھودے گا۔ حیدرآباد کو استنبول بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن آج تک حیدرآباد اپنی پسماندگی کے ساتھ حکومت کے لئے سوالیہ نشان رہ چکا ہے ۔ حکومت کے پاس حیدرآباد کی ترقی کیلئے فنڈس دستیاب نہیں اور وہ پالمور رنگا ریڈی پراجکٹ کے لئے فنڈس حیدرآباد کی اراضیات فروخت کرتے ہوئے اکھٹا کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف منسٹر دیگر ذرائع سے پالمور رنگا ریڈی پراجکٹ کیلئے فنڈس کا انتظام کریں۔ حیدرآباد میں بڑھتی آبادی اور مستقبل کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے اراضیات کا تحفظ ضروری ہے۔ نرنجن نے کے سی آر کو مشورہ دیا کہ وہ حیدرآباد سے متعلق کوئی بھی فیصلہ اپنے ضمیر کی آواز پر کریں۔ نرنجن نے کہا کہ فنڈس کی کمی کے نتیجہ میں میٹرو ریل پراجکٹ کے کاموں کو روک دیا گیا۔ میونسپل کارپوریشن اور میٹرو ریل کے ملازمین ہر ماہ اپنی تنخواہ کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈبل بیڈروم مکانات کی فراہمی کا وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ گزشتہ پانچ برسوں میں حیدرآباد کی ایک بھی سڑک کو تعمیر نہیں کیا گیا۔