خاتون پروفیسر کی شکایت پر جے این کو اقلیتی کمیشن نے جاری کی نوٹس

,

   

ہاوز نگ سہولتیں برخواست کرنے کے فیصلے سے بھی کمیشن نے انتظامیہ کو روک دیاہے

نئی دہلی۔مذہب کی بنیاد پر مبینہ طور سے ہراسانی کی شکایت کرنے والے ایک مسلم پروفیسر کی شکایت پر دہلی اقلیتی کمیشن نے جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کو ایک نوٹس جاری کیاہے

۔یونیورسٹی رجسٹرار سے جواب طلب کرتے ہوئے کمیشن کے صدرنشین ظفر الاسلام خان نے یہ کہا ہے کہ پروفیسر نے ”واضح ثبوت“ داخل کئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بناء کسی قانونی وجہہ ہے ان کی تنخواہ2019اپریل سے روک دی گئی ہے۔

مذکور ہ پروفیسر کو مضامین پڑھانے کا موقع بھی فراہم نہیں کیاجارہا ہے اور انہیں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کی نگرانی کی اجاز ت دی جارہی ہے۔

انہیں سنٹر فیکلٹی میٹنگ میں شرکت کرنے کی منظوری بھی نہیں دی جارہی ہے اور نہ ہی انہیں یونیورسٹی کے سرکاری ای میل کے استعمال کاموقع دیاجارہا ہے۔

کمیشن نے کہاکہ ”بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی ہے‘ مذکورہ جے این یو انتظامیہ کیمپس میں موجود ان کی رہائش کو بھی خالی کرنے کے لئے زوردے رہا ہے۔

ڈی ایم سی کو پروفیسر کے دعوی میں لگا ہے کہ تمام چیزیں محض ان کے مسلمانوں ہونے کی وجہہ سے ہے جو قابل اعتبار ہیں۔کمیشن نے یکم اگست 2019تک اپنے جواب داخل کرنے کی راجسٹرار (جے این یو) کو ہدایت دی ہے‘

اگر یونیورسٹی ایسا نہیں کرتی ہے توایک مقدمہ جے این یو کے وائس چانسلر اور متعلقہ سنٹر کے صدرنشین کے خلاف درج کیاجائے گا۔

مذکورہ پروفیسر نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ جے این یو انتظامیہ کی جانب سے انہیں ”منظم طریقے سے ہراساں کیاجارہا ہے“۔

بالخصوص سماجی اخراج اور داخلی پالیسی کے اسٹڈی سنٹر ڈائرکٹر کی جانب سے ایسا کیاجارہا ہے‘ جس کا کہنا ہے کہ شکایت کردہ ٹیچر یوجے سی کی امدادی اسکیم کے تحت ہے۔

کمیشن نے رجسٹرار کو عبوری احکامات جاری کرتے ہوئے شکایت کردہ کے ساتھ ہونے والے ہراسانی کے واقعات کو فوری روکنے‘

کے علاوہ 26جولائی 2019سے اب تک کے بقایہ جات کی اجرائی اور مستقبل میں جے این یو کی معیاد کے دوران شکایت کردہ کی تنخواہوں کی اجرائی کو منظم بنانے ہدایت دی ہے

۔ہاوز نگ سہولتیں برخواست کرنے کے فیصلے سے بھی کمیشن نے انتظامیہ کو روک دیاہے