خلیجی ممالک میں رہنے والے ریکارڈ توڑ گرمی کا کیسے مقابلہ کر رہے ہیں

   

دبئی: دْنیا کے بہت سے ممالک میں بسنے والے ایک بار پھر موسم گرما کی شدید لہر کے باعث ریکارڈ بلند درجہ حرارت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔خبر کے مطابق مشرق وسطیٰ، یورپ اور امریکہ کی حکومتیں عوام کے لیے صحت سے متعلق ضروری ہدایات جاری کرنے، لوگوں کو گھر کے اندر رہنے اور پانی کی کمی سے بچنے کے مشورے دے رہی ہیں۔ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی رپورٹ سمیت کئی حالیہ مطالعات میں واضح کیا گیا ہے کہ 2023 اور 2027 کے درمیان کم از کم ایک سال میں عالمی درجہ حرارت 1.5 سینٹی گریڈ سے زیادہ ہونے کا 66 فیصد امکان ہے۔واضح رہے کہ رواں سال موسم گرما میں صرف یورپ میں ہیٹ ویوز نے اطالوی حکام کو 16 شہروں کو ریڈ الرٹ دینے پر مجبور کر دیا ہے۔دریں اثناء اسپین کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 60 سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں موسم مزید گرم ہونے کا اندیشہ ہے۔امریکہ میں 50 سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے اور آنے والے مہینوں میں 38 شہروں میں درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹنے کے اشارے مل رہے ہیں۔ ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں بھی درجہ حرارت زیادہ ہے۔چین کے شہر سنکیانگ میں پارہ 52 سینٹی گریڈ سے اوپر ہے جو ا یک ریکارڈ ہے اور 50.3 سینٹی گریڈ کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی میں مغربی ریجن کے علاقوں میں دو دن لگاتار درجہ حرارت 50.1 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔خلیج تعاون کونسل کے دیگر رکن ممالک عمان اور کویت میں بھی رواں ماہ کے وسط سے 40 سے اوپر درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے جو موسم کی حدت سے کسی وقت بھی 50 سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔