دس فیصد ریزروریشن بل راجیہ سبھا میں پیش ، ہنگامہ کے سبب کارروائی ۲؍ بجے تک ملتوی

,

   

راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر تھاور چند گہلوت کے ذریعہ اعلیٰ ذات کے غریب لوگوں کو دیے جانے سے متعلق 10 فیصد ریزرویشن بل پیش کیا جس پر ایوان میں زبردست ہنگامہ جاری ہے۔ پہلے تو راجیہ سبھا کی کارروائی ایک دن بڑھانے کے لیے اپوزیشن لیڈران نے اعتراض کیا اور کہا کہ بغیر مشورہ کے ہی حکومت نے یہ فیصلہ لے لیا، بعد ازاں ریزرویشن بل پیش کیے جانے سے قبل جلد بازی میں اس طرح کا بل لانے کے پیچھے حکومت کی منشا پر سوال اٹھایا۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ آنند شرما نے کہا کہ کانگریس اس ریزرویشن کے حق میں ہے لیکن بی جے پی کو بتانا چاہیے کہ پونے پانچ سال بعد انھیں اس بل کی یاد کیوں آئی اور ایسی کیا ایمرجنسی تھی کہ آناً فاناً میں یہ بل لایا گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کوئی بے وقوف نہیں ہے، ہر شخص جان رہا ہے کہ یہ انتخابی حربہ ہے اور بی جے پی کو چاہیے کہ وہ سہرا لینے کی سیاست بند کرے۔‘‘ کئی راجیہ سبھا اراکین نے اس بل سے متعلق تکنیکی پہلوؤں میں موجود خامی کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ جلدبازی میں اس کو پاس نہیں کیا جانا چاہیے۔ ایوان میں اپوزیشن لیڈران کئی بار چیئر کے قریب جا کر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے نظر آئے اور بار بار ’ریزرویشن کے نام پر دھوکہ بند کرو‘ کا نعرہ بھی بلند کرتے رہے۔

راجیہ سبھا کے سرمائی اجلاس میں ایک دن کا اضافہ کیے جانے پر اپوزیشن پارٹیوں نے ایوان میں سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بغیر ان سے کوئی بات چیت کیے حکومت نے ایوان کی کارروائی کو ایک دن بڑھا دیا جو کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ آنند شرما نے اس تعلق سے راجیہ سبھا میں کہا کہ ’’اب نوبت یہ آ گئی ہے کہ حکومت اپوزیشن سے بات کرنا بھی پسند نہیں کرتی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ایسے ماحول میں اگر ایوان کی کارروائی نہیں چلتی ہے تو اس کے لیے حکومت ہی ذمہ داری ہوگی۔

اس درمیان مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے اپوزیشن کے اعتراض پر کہا کہ راجیہ سبھا ہنگاموں کی وجہ سے کافی متاثر رہا اس لیے کچھ قوانین پر غور و خوض کے لیے ایک اضافی دن کی ضرورت پڑی اور سرمائی اجلاس کو بڑھایا گیا۔ ارون جیٹلی کے بیان سے اپوزیشن لیڈران متفق نظر نہیں آئے اور انھوں نے کہا کہ اجلاس کی توسیع سے قبل اراکین راجیہ سبھا سے کوئی مشورہ کیوں نہیں کیا گیا۔