!دس لاکھ سے زائد قیمت کی کار پر زائد ٹیکس ادا کرنا ہوگا

   

سنٹرل بورڈ آف اِن ڈائرکٹ ٹیکس اینڈ کسٹمس کی تازہ ہدایات

حیدرآباد 5 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی حکومت میں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے نام پر عوام پر زیادہ سے زیادہ مالی بوجھ عائد کیا جارہا ہے اور عوام بڑے صبر و تحمل کے ساتھ حکومت کی ٹیکس زیادتیوں کو برداشت بھی کررہے ہیں۔ اب ان شہریوں کی خیر نہیں جو ایسی کاریں خریدنے کا منصوبہ بنارہے ہیں جن کی قیمت دس لاکھ روپئے سے زائد ہو۔ اس طرح کی کاریں خریدنے والے صارفین کو کار کی قیمت کے علاوہ اس پر مزید ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اور آنے والے دنوں میں ایسا ہونے کے پورے پورے امکانات پائے جاتے ہیں۔ اس سلسلہ میں سنٹرل بورڈ آف اِن ڈائرکٹ ٹیکسس اینڈ کسٹمس (CBIC) نے تازہ ہدایات جاری کی ہیں۔ اکنامک ٹائمس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندوستانی مارکٹ میں فروخت کی جانے والی دس لاکھ سے زائد قیمت کی گاڑیاں آنے والے دنوں میں مہنگی ہوسکتی ہیں۔ اس رجحان کی سب سے بڑی وجہ CBIC کی حالیہ ہدایت ہے جس کے مطابق اب گڈس اینڈ سرویس ٹیکس صرف سامان کی قیمت پر ہی نہیں بلکہ INVOICE ، بلز اور انکم ٹیکس میں TCS (Tax Collected at Source) دونوں کو ملاکر نکالنے والی رقم پر عائد ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ صارفین کو جی ایس ٹی اور ڈیلر کی طرف سے وصول کیا جانے والے ٹیکس کے حساب سے رقم ادا کرنی پڑے گی۔ دس لاکھ روپئے سے زیادہ مالیتی گاڑیوں پر TCS ان کے Ex-Showroom کی قیمت کی ایک فیصد کے حساب سے عائد کیا جاتا ہے اور اس میں جی ایس ٹی بھی شامل ہوتا ہے۔ سنٹرل بورڈ آف اِن ڈائرکٹ ٹیکس اینڈ کسٹمز کی طرف سے جاری کردہ سرکیولر کے مطابق جی ایس ٹی کے لحاظ سے ٹیکس سلاب قدر میں انکم ٹیکس کی دفعات کے حساب سے وصول کئے جانے والے ٹی سی ایس کو شامل کیا جائے گا۔ ایسا اس لئے کیا جارہا ہے کیوں کہ خریدار کی طرف سے سپلائر کو ادا کی جانے والی رقم میں ٹی سی ایس شامل ہوگا۔ قانون انکم ٹیکس کے مطابق کچھ سامان کے سپلائر ہمیشہ اپنی سربراہی کی ادائیگی کے وقت اسکراپ جیسے سامان پر بھی TCS وصول کرتے ہیں اور جس سپلائی پر ٹی سی ایس وصول کرتے ہیں اس کا خریدار انکم ٹیکس ادائیگی کے وقت اس پر ٹیکس میں تخفیف کا دعویٰ کرسکتا ہے۔ ان حالات میں آٹو موبائیل صنعت کے ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کا منفی اثر آٹو موبائیل انڈسٹری پر مرتب ہوگا۔ سی جی آئی سی کی تازہ ہدایات سے مواصلاتی شعبہ پر اثرات مرتب ہونے کے امکانات پائے جاتے ہیں۔