دنیا کے بدترین فاقہ کشو ں میں 80% کا تعلق غزہ سے

   

غذائی عدم تحفظ ماحولیات پر بھی اثر انداز : گوٹیرس

نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ سال 2022 کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں اور جھڑپوں سے 174 ملین انسان غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوئے۔گوٹیرس نے سلامتی کونسل میں منعقدہ ماحولیاتی تبدیلی کے غذائی عدم تحفظ پر اثرات نامی ایک نشست سے خطاب کے دوران اس بات کا اظہار کیا۔ گوٹیرس نے کہا کہ عالمی غذائی بحران سے سب سے زیادہ دنیا کے غریب ممالک میں قحط سالی دیکھنے میں آئی ہے جس میں ماحولیاتی تبدیلیوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے،2023 گرم ترین سال رہا جس کے دوران حالات جھڑپوں کی نذر بھی رہے۔ گوٹیرس نے مزید کہا کہ ماحولیاتی بحران نے دنیا بھر میں غذائی پیداوار کو متاثر کر رکھا ہے جس کی وجہ سے 174 ملین انسان سال 2022 کے دوران غذائی عدم تحفظ کا شکار رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ دنیا کے شدید ترین فاقہ کشی کے شکار 7 لاکھ انسانوں کا 80 فیصد اس چھوٹے سے زمینی ٹکڑا غزہ میں رہتا ہے۔انتونیو گوٹیرس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منعقدہ “خوراک کے عدم تحفظ پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات” کے موضوع پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کیا۔اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دنیا تنازعات اور بھوک کے درمیان تباہ کن تعلقات کی مثالوں سے بھری پڑی ہے، گوٹیریس نے کہا، “غزہ میں کسی کوبھی مطلوبہ خوراک دستیاب نہیں۔ اسوقت کرہ ارض پرسخت بھوک کے مارے انسان غزہ میں بے یارو مدد گار ہیں۔”گوٹیریس نے کہا کہ پاناما کینال میں خشک سالی اور بحیرہ احمر میں تنازعات نے سپلائی چین کو بری طرح متاثر کیا ہے اور خوردنی اشیاء کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے۔