دو گز کی دُوری

   

اور ناصح کو شکایت کہ مشوروں پر ان کے عمل نہ ہوا
انتظار تھا جس کل کا مدت سے آج بھی وہ کل نہ ہوا
دو گز کی دُوری
وزیراعظم نریندر مودی نے کورونا وائرس وبا سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں نافذ لاک ڈاؤن میں 17 مئی کے بعد مزید توسیع اور معاشی اقدامات ، میگرنٹس کے مسائل پر چیف منسٹروں سے بات چیت کی ۔ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے جو دو گز کی دوری کی پابندی لگائی گئی ہے اگر یہ ختم ہوتی ہے تو ملک میں حالات معمول پر آئیں گے ۔ وزیراعظم نے صاف طور پر کہہ دیا کہ اس وقت کورونا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں میں کوئی کمی نہیں کی گئی تاہم یہ وباء پوری طرح سے قابو میں نہیں ہے ۔ سوال یہ ہے کہ وباء سے زیادہ اس وقت ملک کو روزگار ، معیشت اور مزدور کا اپنے وطن کو واپسی کے لیے پیدل نکل پڑنا جیسے مسائل کا سامنا ہے ۔ آیا حکومت نے ان مسائل پر توجہ دینے اور اس کے لیے منصوبہ بندی کی ہے یا نہیں ۔ وزیراعظم نے ریاستی چیف منسٹروں سے بات چیت میں حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتام بنرجی نے راست طور پر وزیراعظم کو بتایا کہ کوویڈ 19 کو لے کر مرکزی حکومت سیاست کررہی ہے ۔ یہ ایک عالمی بحران ہے اور اس پر ہندوستان کے اندر حکمراں پارٹی سیاست کرتی ہے تو پھر ریاستوں کو درپیش مسائل کی یکسوئی میں رکاوٹیں آئیں گی ۔ مرکز صرف ان ریاستوں کی مدد کررہا ہے جو حکمراں جماعت کی زیر قیادت چل رہی ہیں ۔ مرکز اپنی تیار کردہ پالیسی کے مطابق کام کررہا ہے ۔ چیف منسٹروں کی جانب سے دی گئی تجاویز یا مشورہ پر عمل آوری نہیں ہورہی ہے ۔ وزیراعظم نے اب تک میگرنٹس ، اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز کی مدد کے لیے کوئی معاشی پیاکیج پیش نہیں کیا ۔ اب تک کی ہوئی ملاقاتوں میں یہ پہلی ملاقات ہے جس میں وزیراعظم نے تقریبا چیف منسٹروں سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ بات چیت کی ۔ وزیراعظم نے پانچویں مرتبہ چیف منسٹروں سے کورونا وائرس وباء پر تبادلہ خیال کیا لیکن نتائج خیز مذاکرات کا ہنوز انتظار ہے ۔ اگر اس طرح کی ملاقات صرف چیف منسٹروں کے ساتھ حالات کا جائزہ لینے کی حد تک ہوتی ہے تو پھر مسائل جوں کے توں رہیں گے ۔ لاک ڈاؤن کی ضرورت کو ہی اہمیت دی جاتی رہے گی ۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ چیف منسٹروں سے ملاقات کے ساتھ ان ریاستوں کے لیے مرکزی امدادی پیاکیج فراہم کرنے کا اعلان کیا جائے ۔ وباء پر قابو پانے کے لیے دن رات مصروف ریاستوں کو خصوصی امداد کی ضرورت ہوتی ہے جن ریاستوں میں وباء کا خطرہ زیادہ نہیں ہے ان کے لیے ایک الگ پروگرام بنایا جائے اور جہاں وائرس کے خطرات بڑھ رہے ہیں اور جو ریاستیں وائرس کی شدید زد میں ہیں انہیں زیادہ سے زیادہ مرکزی امداد کی ضرورت ہے ۔ گذشتہ 54 روز سے ملک کی معاشی سرگرمیاں ٹھپ ہیں ۔ وائرس کا قہر بدستور جاری ہے اب تک 70 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں اور 2300 تک اموات ہوئی ہیں ۔ ملک کے دیہی علاقوں میں وائرس کا حملہ نہیں ہوا ہے۔ اب جب کہ میگرنٹس کا مسئلہ روز بروز نازک ہورہا ہے اور یہ میگرنٹس اپنے وطن واپس ہورہے ہیں تو اس بات کی کوشش کی جانی چاہئے کہ کورونا وائرس سے محفوظ ٹاونس اور دیہی علاقوں میں وائرس کے حملہ کو روکنے کے انتظامات کئے جائیں ۔ دیہی علاقوں میں کیسوں کی مناسب ہیلت سنٹرس نہیں ہوتے اور زیادہ تر ڈسٹرکٹ سنٹرس پر ہی انحصار کیا جاتا ہے تو ہر ضلع کے بڑے ٹاونس میں ہیلت سنٹرس کی تعداد بڑھا کر یہاں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کا بندوبست ہونا چاہئے لیکن وزیراعظم کے اس پانچویں اجلاس میں بھی صرف اظہار خیال اور تجاویز پر ہی توجہ مرکوز رہی ۔ جس بڑے فیصلہ کی توقع کی جارہی تھی اس کا ہنوز انتظار ہی رہا ۔ مرکز کے تیسرے لاک ڈاؤن کا17 مئی کو اختتام عمل میں آرہا ہے ۔ اس کے بعد کی صورتحال کیا ہوگی اس پر مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن ختم کرنے کی ٹھوس حکمت عملی کو واضح نہیں کیا ۔ بعض ریاستوں نے کورونا وائرس کے بحران کے درمیان لیبر قانون میں سختیاں لائی ہیں ۔ اس بارے میں وزیراعظم نے کوئی خاص نوٹ نہیں لیا ۔ جن ریاستوں نے لیبر قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں اس کا قانونی جواز کیا ہے اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت تھی ۔ وزیراعظم نے میگرنٹس کے مسائل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا مگر ان تک فوری امداد پہونچانے کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کی ہے تو پھر مرکز کو بھی اس سلسلہ میں آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ لاک ڈاؤن میں نرمی لانے اور مابعد لاک ڈاؤن مسائل سے نمٹنے کے لیے تیاریاں ہونا ضروری ہیں ۔۔