دہلی۔ افرتفری کے باوجود ایک محلہ پرسکون اورسب کے لئے مثال بناہوا تھا

,

   

جبکہ پولیس تشدد کوروکنے اورنیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے ذریعہ سڑک پر سخت سکیورٹی رکھی ہوئی ہے‘مقامی جیسے بالپریت سنگھ کالسی(26)محمد عمران(33)اورچامپا ورما(52) دو ”مشترکہ گلیوں“ میں خیمہ زن تھے

نئی دہلی۔ جلی کوئی دوکانیں‘ ٹوٹی ہوئے شیشوں کے بقایات‘ آنسو گیس کے شل اور نیم فوجی دستوں کی موجودگی نے موج پور کی مرکزی سڑک کو ویران شہر میں تبدیل کردیاتھا۔

مگر گرودوارہ محلہ کی گلی نمبر 4اور6جومحض ایک سو میٹر کے فاصلے پر ہے وہاں پر نقشہ ہوا تبدیل تھا۔

جبکہ پولیس تشدد کوروکنے اورنیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے ذریعہ سڑک پر سخت سکیورٹی رکھی ہوئی ہے‘مقامی جیسے بالپریت سنگھ کالسی(26)محمد عمران(33)اورچامپا ورما(52) دو ”مشترکہ گلیوں“ میں خیمہ زن تھے۔

کالسی کو گرودوارہ کے مقدمقابل گلی نمبر 4میں رہتے ہیں انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ”میرے دادا 1984کے سکھ فسادات میں مارے گئے تھے۔

اس وقت کی ہولناک کہانیاں میرے والد مجھے سنایاکرتے تھے۔ مدد مانگنے کے دوران میرے دادا موج پور چوک سے لاپتہ ہوگئے تھے۔ وہ تمام باتیں دوبارہ نہیں دہرانا چاہتاہوں جو پیش ائی ہیں۔

یہاں پر مشترکہ آبادی ہے جس میں سکھ‘ ہندو‘ مسلم خاندان رہتے ہیں اور ہم نے کالونی پر 24×7پہرہ لگادیاہے“۔

گلی نمبر 6میں عمران اپنے بیوی او ردوبچوں کے ساتھ رہتا ہے‘ اس کے اطراف واکناف کے آبادی جو پڑوسی ہیں وہ ہندو ہیں

۔ انہوں نے کہاکہ ”یہ پڑوسی میری فیملی کی طرح ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر میں کوئی مشکل میں آجاتا ہے تو وہ میری حفاظت کرتے ہیں اور اگر وہ مشکل میں رہتے ہیں تو میں ان کی حفاظت کے لئے کھڑا ہوجاتا ہوں“۔

گلی میں کسی قسم کا تشدد پیش نہ ائے اس لئے مقامی لوگوں نے چار ہزار روپئے اکٹھا کئے اورمنگل کے روز اور ایک گیٹ نصب کردی تاکہ کوئی باہر کا شخص اندر نہ آسکے۔

عمران نے کہاکہ ”ایک او رگیٹ تشدد میں تباہ کردی گئی تھی مگر اس کو فوری درست کردیاگیا۔ ہم ایک ہفتہ کے لئے پہرہ دے رہے ہیں“۔

ایک مقامی سلمان انصاری نے کہاکہ درحقیقت گلی نمبر4میں کم سے کم”40غیرمسلم لوگ“ منگل کی دوپہر اندر داخل ہوگئے مگر پہرے پر ٹہرے ایک نوجوان نے انہیں روک دیا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ان کے ہاتھوں میں لاٹھیاں تھیں اورو ہ برہم دیکھائی دے رہے ہیں۔وہ علاقے کے غیر مسلم مکانات کو نقصان پہنچاسکتے تھے مگر ہم نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا“

۔مذکورہ گلیوں میں مسجد‘ مندر او رگرودوارہ کی حفاظت کے ساتھ ہندو‘ مسلم سکھوں کے جان ومال کی حفاظت کے لئے تمام مذاہب کے لوگ پہرے داری کررہے ہیں جو اپنے آپ میں سارے ملک کے ایک مثال سے کم نہیں ہے۔