دہلی آبکاری پالیسی اسکام۔ سیسوڈیاسی بی ائی ہیڈکوارٹرس تفتیش کے لئے پہنچے

,

   

احتیاطی اقدامات کے طور پر سیسوڈیا کے گھر اور سی بی ائی ہیڈکوارٹرس کے باہر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لئے پولیس کے زائد دستوں کو تعینات کردیاگیاتھا


نئی دہلی۔ ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا پیر کے روز سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن(سی بی ائی) ہیڈکواٹرس پہنچے جہاں سے انہیں دہلی آبکاری پالیسی اسکام معاملے میں طلب کیاگیاتھا۔ سی بی ائی دفتر جانے سے قبل سیسوڈیا اپنے پارٹی ہیڈکواٹرس پہنچے وہاں سے وہ راج گھاٹ(مہاتما گاندھی کی سمادھی) گئے۔

مذکورہ اے اے پی کارکنان نے ان کے ساتھ اپنی اظہار یگانگت دیکھانے کے لئے بڑی تعدادمیں ریالی کی شکل میں ان کے ساتھ موجود تھے۔ احتیاطی اقدامات کے طور پر سیسوڈیا کے گھر اور سی بی ائی ہیڈکوارٹرس کے باہر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لئے پولیس کے زائد دستوں کو تعینات کردیاگیاتھا۔

سی بی ائی کے ایک ذرائع نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ مذکورہ ملزم کا اپنا بیان قلمبند کروانا ایک پیشہ وارانہ تحقیق کا حصہ ہے اور اس سے کوئی بھی مستثنیٰ نہیں ہے۔ سی بی ائی نے سیسوڈیا کو اپنی ایف ائی آر میں ملزم نمبر ایک بنایاہے۔

مذکورہ تحقیقاتی ایجنسی نے ائی پی سی کی دفعات 120بی ور 477اے کے تحت ایف ائی آر درج کیاہے۔ سیسوڈیاپر الزام ہے کہ انہوں نے شراب کے کارباریوں کو 30کروڑ روپئے کی رعایت دی ہے۔ مذکورہ لائسنس یافتہ گان مبینہ طوراپنی مناسبت کے مطابق توسیع دے سکتے ہیں۔

مذکورہ پالیسی آبکاری قوانین کی خلاف ورزی پر تیار کی گئی ہے۔ اس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ سیسوڈیاجن پر الزام لگایاگیاہے کہ کچھ شراب کے کاوباریوں سے حاصل کئے گئے غیرقانونی فائدے کو سرکاری ملازمین تک پہنچانے میں سرگرم رہے ہیں۔

ائی اے این ایس کے ہاتھ لگی ایف ائی آر کے مطابق ”دہلی ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا‘ اروا گوپی کرشنا‘ اس کے وقت ایکسائز کمشنیر‘ آنند تیواری اس وقت کے ڈپٹی کمشنر آکسائز‘ اور پنکنج بھٹناگر اسٹنٹ کمشنر ایکسائزنے 2022کی ایکسائز پالیسی کی کے متعلق متعلقہ ارباب مجاز کی منظوری کے بغیرفیصلوں میں سرگرم عمل رہے ہیں‘ جس کا مقصد کچھ ٹنڈرس کے بعد لائسنس کو توسیع دینے کے کام میں آسانی ہوسکے“۔

اب تک سی بی ائی نے اس معاملے میں دوگرفتاریاں کی ہیں۔ پچھلے پیر کے روز مذکورہ سی بی ائی نے ابھیشک بوئن پلی کو جی این سی ٹی ڈی اکسائز پالیسی برائے دہی کو ترتیب دینے اور اس کو نافذ کرنے کے معاملے میں گرفتار کیاہے۔

بوئن پلی ایک بڑاکاروباری ہے جس کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔ اس کا نام تفتیش کے دوران سامنے آیاتھا۔ انہیں تحقیقات میں شامل ہونے کے لئے طلب کیاگیاتھا مگر وہ سوالات کامناسب جواب نہیں دے رہے تھے اور سی بی ائی کو مبینہ گمراہ کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

ایف ائی آر میں بوئن پلی کانام نہیں ہے۔ایجنسی کی جانب سے گرفتار کئے گئے پہلے فرد جور باغ نژاد کاروباری وجئے نیر ہیں۔ اس کے فوری بعد ای ڈی نے نیر کے مبینہ قریبی ساتھی سمیر مہیندرو کو گرفتار کرلیاہے۔