عام آدمی پارٹی کے لیڈر گوپال رائے نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر این پی آر لاگو ہو گیاتو ملک میں ایک بڑی آبادی ا سے متاثر ہوگی۔
نئی دہلی۔ عام آدمی پارٹی(عآپ) کے لیڈر اور دہلی حکومت کے کابینی وزیر گوپال رائے نے جکمعہ کے روز دہلی کے ایوان اسمبلی میں قومی رجسٹرر برائے آبادی(این پی آر)کے خلاف ایک قرارداد پیش کی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق گوپال رائے نے دہلی اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر این پی آر نافذ ہو گیاتو ملک میں ایک بڑی آبادی اس سے متاثر ہوگی۔
رائے نے کہاکہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ چاہے جتنا بھی بھروسہ دلائیں‘ لیکن وہ (مرکزی حکومت) این آرسی 2003کے قوانین کے تحت بعد میں این پی آر لے کر ائیں گے۔
اٹل بہاری واجپائی حکومت نے شہریت قانون میں ترمیم کیاتھا‘ جس کے بعد یہ فیصلہ کیاگیاکہ این پی آر ڈاٹا کو این آرسی کے ساتھ جوڑا جائے گا۔ اس کے بعد تصدیق کی جائے گی۔
مشکوک اعداد وشمار کو ”ڈی“ زمرے میں رکھا جائے گا۔
Delhi Minister Gopal Rai moves resolution in the Assembly against the implementation of the process of National Population Register (NPR) enumeration in Delhi. pic.twitter.com/qn4tO2UobL
— ANI (@ANI) March 13, 2020
رائے نے کہاکہ وزیر داخلہ امیت شاہ کہہ چکے ہیں کہ این پی آر میں کسی طرح سے”ڈی“ زمرہ نہیں ہوگا لیکن وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ حکومت صرف2003کے قانون کی پابجائی کررہی ہے اور قانون کہتا ہے کہ این آر سی کی تفصیلات این پی آر پر منحصر ہوگی۔
رائے نے کہاکہ آخر کس بنیاد پر ہوم منسٹر کہہ رہے تھے کہ این آرسی نہیں کیاجائے گا؟۔انہوں نے کہاکہ کیا2003کے قانون میں ترمیم کی گئی ہے؟
اگر نہیں تو این پی آر کے بعد خود ہی این آرسی کی مشق ہوجائے گی۔ ان موضوعات پرکشیدگی ہے
۔آسام میں این آرسی کا حوالے دیتے ہوئے رائے نے کہاکہ این آرسی اور این پی آر کا مذہب سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
بتادیں کہ آسام میں کی گئی این آرسی کے قطعی فہرست میں ہندوؤں اور مسلمانوں سمیت 19لاکھ لوگوں کو باہر رکھا گیا تھا۔رائے نے این آر پی آر‘
این آرسی اور سی ے اے کو لے کر مرکزی وزرات کے متضاد بیانات کے حوالے سے کہاکہ ”لوگوں کے دماغ میں این پی آر اور این آرسی کو لے کر کئی سوال ہیں کیونکہ وزیراعظم‘ وزرات داخلہ اور وزیرداخلہ نے ان موضوعات پر الگ الگ بیان دیا ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”ایک روز قبل وزیرداخلہ امیت شاہ نے ایوان میں کہاتھا کہ این پی آر کو این آر سی کوئی لینا دینا نہیں ہے اس لئے لوگوں کو تشویش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس سے سے پہلے وہ قبل وہ کرونالوجی سمجھاتے رہے ہیں۔ اس قرارداد کو پیش کرتے ہوئے رائے نے کہاکہ دہلی میں این پی آر کو آگے بڑھانے کا کام کو روک دینا چاہئے اور اگر مرکزی حکومت چاہئے تو این پی آر کی مشق 2010کے فارمٹ کے مطابق کیاجانا چاہئے۔
اس دوران کالکاجی سے عآپ کے رکن اسمبلی اتشی نے کہاکہ این پی آر اور این آرسی کے موضوع سے ملک میں خوف کا ماحول ہے۔
ملک کے لگ بھگ80سے 90فیصد لوگوں کے پاس اپنی پہنچان ثابت کرنے کے لئے ضروری کاغذات بھی نہیں ہیں اور زیادہ تر معاملات میں لوگوں کے پاس اپنے بچوں کے پیدائش کے صداقت نامہ نہیں ہیں۔