دہلی شراب اسکام ، بدعنوانیوں سے زیادہ سیاسی انتقام کے اشارے

   

پالیسی سے دستبرداری کے باوجود سی بی آئی اور ای ڈی متحرک، لوک سبھا چناؤ کے پیش نظر اپوزیشن نشانہ پر

حیدرآباد۔/24 مارچ، ( سیاست نیوز) دہلی میں عام آدمی حکومت کی شراب پالیسی ان دنوں ملک میں بحث کا موضوع بن چکی ہے۔ شراب پالیسی کے نام پر چیف منسٹر اروند کجریوال کے علاوہ کئی اہم قائدین کو گرفتار کرتے ہوئے ملک میں سیاسی ماحول کو گرمادیا گیا ہے۔ دہلی حکومت کی شراب پالیسی میں آخر ایسی کیا بے قاعدگیاں کی گئیں کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو اہم شخصیتوں کی گرفتاریوں پر مجبور ہونا پڑا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اروند کجریوال حکومت نے 2021 میں نئی اکسائیز پالیسی متعارف کی تھی اور پالیسی کے بارے میں تنقیدوں کے بعد حکومت نے نئی پالیسی سے دستبرداری اختیار کرلی لیکن سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو تحقیقات کے نام پر مخالف بی جے پی قائدین کو ہراساں کرنے کا موقع ہاتھ لگ گیا۔ بی آر ایس رکن کونسل کویتا کی گرفتاری کے بعد چیف منسٹر اروند کجریوال کو ڈرامائی انداز میں حراست میں لے لیا گیا۔ اس معاملہ میں دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا تقریباً ایک سال سے جیل میں بند ہیں۔ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے اکسائیز پالیسی اسکام میں اروند کجریوال کو اصل ملزم کے طور پر کیس میں ماخوذ کیا ہے۔ ملک کے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ آخر اکسائیز پالیسی کی تیاری میں کجریوال حکومت سے ایسا کیا جرم سرزد ہوگیا کہ سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو میدان میں آنا پڑا۔ تفصیلات کچھ اس طرح ہیں کہ عام آدمی پارٹی حکومت نے اکسائیز پالیسی میں اصلاحات کے ذریعہ 2021 میں نئی پالیسی تیار کی تاکہ حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہو نومبر 2021 میں نئی پالیسی متعارف کی گئی جس کے تحت سرکاری خزانہ کو 9500 کروڑ کی آمدنی کا امکان تھا۔ پالیسی میں شراب کے استعمال کی عمر کو 25 سے گھٹا کر21 سال کیا گیا اور صبح 3 بجے تک فروخت کی اجازت دی گئی۔ سال میں صرف تین دن ڈرائی ڈے طئے کئے گئے۔ شراب کی ریٹیل دکانات کو خانگیانے کا فیصلہ کیا گیا۔ دہلی حکومت نے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ نئی پالیسی تیار کی جائے۔ دہلی کے لیفٹننٹ گورنر نے نئی پالیسی کو منظوری دی جس پر عمل کیا گیا تھا۔ جولائی 2022 میں دہلی کے چیف سکریٹری نریش کمار نے لیفٹننٹ گورنر کو پالیسی کے بارے میں شکایت کی جنہوں نے سی بی آئی تحقیقات کی سفارش کردی۔ سی بی آئی نے مقدمہ درج کیا اور 7 افراد کو بطور ملزم شامل کیا گیا۔ جولائی 2022 کو اروند کجریوال نے شراب پالیسی سے دستبرداری کا اعلان کیا۔ ستمبر 2022 میں سی بی آئی نے عام آدمی پارٹی کے کمیونکیشن انچارج وجئے نائیر اور 6 مارچ 2023 کو انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا کو گرفتار کیا۔ شراب پالیسی کے تحت منی لانڈرنگ معاملہ میں بی آر ایس رکن کونسل کویتا کو ابتدائی پوچھ تاچھ کے بعد 15 مارچ کو گرفتار کیا گیا۔ اروند کجریوال ملک کے پہلے چیف منسٹر ہیں جنہیں عہدہ پر گرفتار کیا گیا ہے۔لوک سبھا چناؤ کے پیش نظر شراب اسکام کیس کو سیاسی رنگ دیئے جانے کا اندیشہ ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ شراب اسکام کے نام پر مخالف بی جے پی آوازوں کو کچلنے کی سازش ہے۔1