دہلی فسادات2020:شاہ رخ پٹھان نے عدالت کوبتایا کہ ”پورا معاملہ ایک مذاق ہے“۔

,

   

انہوں نے عرض کیاکہ ”کوئی رول مجھ سے منسوب نہیں ہے۔یہ ان کامعاملہ نہیں ہے کہ میں نے مقتول کو گولی ماری ہے۔ مرکزی مقتول کی جانچ مکمل ہے۔یہ تضاد سے بھرا ہوا ہے‘ کچھ بھی نہیں ہے“۔


نئی دہلی۔ شاہ رخ پٹھان نے دہلی ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ ان سے کوئی کردار منسوب نہیں ہے اوریہ کہ فسادات کے بشمول 2020کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے دوران مسلح ہجوم کے ذریعہ روہت شکلا کے قتل اور پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے سے متعلق معاملے میں ”پورا معاملہ ایک مذاق“ ہے۔پٹھان کی درخواست ضمانت کی سنوائی جسٹس دنیش کمار شرما کررہے ہیں۔

اسی کے ساتھ پٹھان کو ایک پولیس جوان پربندوق تاننے کے ایک اور معاملے میں الزامات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔قبل ازیں 2021ڈسمبر کو پٹھان کی ایک درخواست ضمانت کوایک ٹرائیل کروٹ نے مسترد کردیاتھا۔واضح رہے کہ اس معاملے میں پٹھان پر الزامات پہلے ہی عائد کئے جاچکے ہیں اور اس نے ضمانت کے لئے گذشتہ سال جنوری میں ہائی کورٹ کارخ کیاتھا۔

پٹھان کے وکیل خالد اختر نے عدالت کو بتایاکہ اگرچہ کیس میں مزید چار ملزمین ہیں‘لیکن درخواست گذار واحد شخص ہے جس کا نام ایف ائی آر میں نہیں یاکسی نے شناخت نہیں کیاہے او رپھر بھی وہ سلاخوں کے پیچھے ہے جبکہ دیگر چار ملزمین کورہا کردیاگیاہے“۔

پٹھان کی جانب سے اختر نے عدالت میں عرض کیاکہ ”ضمانت کی درخواست اور الزامات پر ایک ساتھ سنوائی کی گئی۔ضمانت اس بنیاد پر مسترد کردی گئی کہ وہ(پٹھان)ایک او رمقدمے میں ملزم ہے‘اور اس کہیں غائب ہوسکتا ہے او ران کے بیانات میں تضاد تھا جو مقدمے کا موضوع ہے۔

ایف ائی آر میں جملہ پانچ ملزمین ہیں اور میں واحد شخص ہوں جسکا نہ تو نام ہے او رنہ ہی شناخت ہے او رباقی سب کے نام او رشناخت ہیں۔ان کے پتے بھی متاثرہ نے بتائے ہیں اورپھر بھی ان سب کی ضمانت ہوچکی ہے اور میں اکیلا جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں۔

یہ پورا معاملہ ایک فسانہ ہے“۔اختر نے بھی بتایاکہ ضمانت کی درخواست دیڑھ سال سے عدالت میں زیرالتوا ء ہے اور ان کا موکل تین سال او رایک ماہ سے جیل میں ہے۔انہوں نے عرض کیاکہ ”کوئی رول مجھ سے منسوب نہیں ہے۔

یہ ان کامعاملہ نہیں ہے کہ میں نے مقتول کو گولی ماری ہے۔ مرکزی مقتول کی جانچ مکمل ہے۔یہ تضاد سے بھرا ہوا ہے‘ کچھ بھی نہیں ہے“۔

اس کے بعدجسٹس شرمانے دہلی پولیس کے لئے پبلک پراسکیوٹر کو پٹھان سمیت ملزمین کے کردار اور ان کے خلاف منسوب شواہد کی نشاندہی کرنے والے چارٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اس معاملے پر عدالت نے اگلی سنوائی 24جولائی کو مقرر کی ہے۔ فبروری کی ابتداء میں پٹھان نے ہائی کورٹ کو جانکاری دی کہ اب تک اس سال سے زائد عرصہ سے ٹرائیل زیرالتواء ہے اور 40میں سے صرف دو گواہوں کی جانچ کی گئی ہے۔

اس سے قبل اختر نے عرض کیاتھا کہ ”مقدمے کے اختتام میں بہت تاخیر ہوئی ہے۔ تقریبا40میں سے اب تک دو گواہوں سے جرح ہوئی ہے۔ مجھ پر جیل میں حملہ بھی ہوا ہے“۔