دہلی فساد‘ اقلیتی کمیشن کی رپورٹ

   

کب دل پہ چوٹ کھائی تھی ، اُبھرا ہے درد آج
یہ حادثہ شجیع بہت ابتدا کا تھا
دہلی فساد‘ اقلیتی کمیشن کی رپورٹ
دہلی میں اسمبلی انتخابات کے دوران جس طرح کی زہر افشانی ہوئی تھی اور عوام کے ذہنوں میں جس طرح سے نفرت انڈیلی گئی تھی اس کا نتیجہ دہلی میں فسادات کی شکل میں سامنے آیا تھا ۔ ان فسادات میں50 سے زائد لوگ مارے گئے تھے اور ہزاروں افراد کا مالی نقصان بھی ہوا تھا ۔ مسلمانوں کی جائیداد و املاک کو تباہ کیا گیا تھا ۔ انہیںمنظم اور منصوبہ بند انداز میںنشانہ بناتے ہوئے نقصان پہونچایا گیا تھا ۔ فسادات کے دوران بھی شر پسند عناصر کھلے عام گھوم رہے تھے ۔ سوشیل میڈیا پر کچھ گروپس بناتے ہوئے ان کے ذریعہ زہر افشانی کی گئی ۔فساد برپا کیا گیا اور تباہی مچائی گئی تھی ۔ اس کے بعد جب دہلی پولیس کی جانب سے تحقیقات کا کام کیا گیا تو یہ ضرور ذہن میں تھا کہ تحقیقات غیر جانبدارانہ انداز میں نہیںہونگی اور وہاں بھی فسادیوں کوبچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رہ جائے گی ۔ دہلی پولیس نے توقعات سے زیادہ آگے بڑھتے ہوئے جن بی جے پی لیڈرس اور بی جے پی کارکنوں کے خلاف ویڈیو ثبوت بھی موجود تھے ان کو بھی کلین چٹ دیدی ۔ سارے معاملے میں یہ بات ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ دہلی پولیس مرکز ی وزارت داخلہ کے تحت کام کرتی ہے جو امیت شاہ کی وزارت ہے ۔ اب دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی فسادات پر اپنی رپورٹ پیش کردی ہے جس میںکہا گیا ہے کہ بی جے پی قائدین کے اکسانے پر فساد پھوٹ پڑا تھا ۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ اسمبلی انتخابات کے دوران دہلی میں جس طرح کی اشتعال انگیز اور زہریلی تقاریر کی گئی تھیں ان کے نتیجہ میں عوام کے ذہنوں میںنفرت اور انتشار پیدا ہوا تھا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے ۔ خطرناک تباہی مچی تھی ۔ جائیداد و املاک کو تباہ کیا گیا تھا ۔د وکانوں کو نذر آتش کردیا گیا تھا ۔ گاڑیاں تباہ کردی گئی تھیں۔ غرض یہ کہ مسلمانوں کو ہر طرح سے نشانہ بنایا گیا تھا ۔ ان کا نہ صرف جانی نقصان کیا گیا بلکہ زیادہ سے زیادہ مالی نقصان پہونچانے پر بھی توجہ کی گئی تاکہ مسلمان سنبھلنے نہ پائیں۔ یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوگیا تھا بلکہ منظم اور منصوبہ بند انداز میں سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس کو استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ۔
دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا کہ فسادات کے دوران دہلی پولیس نے خاموشی اختیار کی تھی ۔ فسادیوں کو پورا موقع اور کھلی چھوٹ دی گئی تھی کہ وہ مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنائیں۔ انہیں ہلاک کریں اور ان کی دوکانوں کو نذر آتش کیا جائے ۔ یہ حقیقت فسادات کے دوران بھی سامنے آگئی تھی کہ کئی علاقوں میں پولیس نے سارا سارا دن فسادیوں کو چھوٹ دے رکھی تھی ۔ عوام کی جانب سے حملوں اور قتل و خون اور غارت گری کے فون کالس کئے جانے کے باوجود کوئی فورس وہاں نہیں بھیجی گئی ۔ اگر کہیں فورس بھیجی بھی گئی تو اس نے فسادیوں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی بلکہ بعض ویڈیوز منظر عام پر آئے تھے جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فسادی پولیس کی موجودگی میں بلکہ پولیس کی حفاظت میں رہتے ہوئے سنگباری کر رہے ہیں۔ انہیں ویڈیوز میں لوگوں کو ایک دوسرے کو اکساتے اور بھڑکاتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے ۔ لوگ گھوم گھوم کر ہجوم کو اشتعال دلا رہے تھے ۔ سوشیل میڈیا پر ویڈیوز اپ لوڈ کرتے ہوئے عوام کو جمع کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ ان کے ذہنوں میں نفرت گھولی جا رہی تھی ۔ اس سب کے باوجود دہلی پولیس کی جانب سے بی جے پی کے قائدین اور دوسرے فرقہ پرست عناصر کو کلین چٹ دیدی گئی اور ان کے خلاف عدالتوں میںکوئی مقدمات یا فرد جرم عائد نہیں کئے گئے ۔ یہ پولیس کی جانبداری کی واضح ترین مثال ہے ۔
دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں جن پہلووں کو اجاگر کیا گیا ہے ان کے مطابق اب از سر نو کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ رپورٹ دہلی کے لیفٹننٹ گورنر اور چیف منسٹر کو بھی پیش کی جاچکی ہے ۔ دہلی پولیس کو ساری رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ اگر اسے خود پر لگے جانبداری کے الزام کو دھونا ہے تو اسے پیشہ ورانہ مہارت اور پوری غیر جانبداری کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ جن بی جے پی قائدین اور کارکنوں کو پولیس نے کلین چٹ دی ہے اس کا جائزہ لیتے ہوئے تازہ مقدمات درج کرنے چاہئیں۔ جن عہدیداروں نے کلین چٹ دی ہے ان کے تعلق سے بھی جانچ کرنے کی ضرورت ہے ۔ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق فسادیوں اور ملزمین کے خلاف مقدمات درج کرتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہونچانا ہی دستوری اور قانونی ذمہ داری ہے ۔