دہلی میں باپو کو ان تین لوگوں کی ملی تھی حمایت

,

   

دہلی میں گاندھی جی پہلی مرتبہ 12اپریل1915کو آتے ہیں‘ اس کے اگلے ہی دن یعنی

13اپریل 1915کو ان کی ملاقات دہلی کے ممتاز حکیم اور سماجی جہد کار اجمل خان صاحب سے ہوتی ہے۔ یہ ملاقات حکیم اجمل خان کی لال قلعہ میں واقع حویلی میں ہوتی ہے۔ اس ملاقات کے بعد ہی دونوں کے باہمی تعلقات میں اضافہ ہوتا گیا۔

حکیم اجمل خان کے ساتھ ساتھ یہاں گاندھی جی کی زندگی میں دو اور ڈاکٹر بھی آتے ہیں۔ وہ بھی ان کے ساتھ لگاتار جوڑے رہتے ہیں۔ یہ تھے ڈاکٹر ایم اے انصاری او رڈاکٹر سوشیلا نائیر۔

آپ کہہ سکتے ہیں کہ دہلی میں گاندھی جی کو تین ڈاکٹروں کا خاص طور پر ساتھ ملا۔

طبیہ کالج کی عمارت کا کیاتھا افتتاح
حکیم اجمل خان یونانی طریقے علاج کے ہندوستان میں بانی اور ہندوستانی مسلم راشٹرواد لیڈر اور مجاہد جنگ آزادی تھے۔انہوں نے ہی طبیہ کالج کا قیام عمل میں لایاتھا۔

اسی کی کارول باغ میں واقعہ عمارت کا افتتاح گاندھی جی نے ہی کیاتھا۔ گاندھی جی نے حکیم اجمل خان کو مشورہ دیا کہ وہ دہلی میں ایک بڑا اسپتال کھولیں تاکہ آبادی کو فائدہ ہوسکے۔اس وقت تک حکیم صاحب لال کنویں میں ہی پریکٹس کرتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ اس کا افتتاح13فبروری 1921کو کیاتھا۔پھر یہاں پر حال کانگریس کے پروگرام کا مرکز بن گیا۔

کانگریس پروگراموں کے تمام انتظامات حکیم صاحب ہی کیاکرتے تھے۔کھانے کا انتظام جامعہ مسجد کے روبرو واقع حاجی ہوٹل کی طرف سے ہوتا۔

حاجی ہوٹل اب بھی آباد ہے۔ حکیم صاحب کا پریوار بھی اسی شریف منزل میں رہتا ہے۔ حکیم صاحب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیان میں سے ایک تھے۔

جامعہ کا قیام گاندھی جی کے آشیرواد سے ہی ہوا تھا۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ 1920کے سیاسی ماحول میں ایک متبادل کی شکل میں مہاتماگاندھی نے جامعہ کے قیام میں مدد کی تھی۔

گاندھی جی نے جامعہ کو چلانے کے لئے ہاتھ میں کھٹورا لے کر بھینک مانگنے تک کے لئے بھی رضامندی ظاہر کی تھی جس کی وجہہ سے جامعہ کا وقار اور اونچا ہوگیاتھا۔

حالانکہ1927میں حکیم صاحب کا انتقال ہوگیاتھا مگر اس کے بعد بھی جامعہ سے گاندھی جی کے تعلق برقرار رہے تھے۔دہلی میں گاندھی جی کی زندگی میں دوسرے ڈاکٹر ائے۔

ڈاکٹر اے ایم انصاری۔ گاندھی جی جب بھگت سنگھ کو پھانسے کے پھندے سے بچانے کے لئے ٹھوس کوششیں کررہے تھے‘ اس وقت وہ ڈاکٹر اے ایم انصاری کے دریاگنج والے مکان میں ہی رہا کرتے تھے۔

انہوں نے اس وقت کے ایڈورٹ پارک(موجودہ سبھاش پارک) میں ایک جلسہ عام بھی کیاتھا تاکہ انگریز حکمرانوں پر دباؤ بنایاجاسکے۔ طویل عرصہ تک ڈاکٹر انصاری دہلی میں مہاتما گاندھی کے میزبان رہے۔ڈاکٹر انصاری کا گھر بھی کانگریس کی سرگرمیوں کا مرکز تھا۔

انصاری کے گھر میں ایک جین خاندان رہتا ہے۔

ڈاکٹر سوشیلا نائیر حقیقت میں ان کی شاگرد اور پرسنل ڈاکٹر تھیں۔وہ گاندھی جی کے ذاتی مشیر پیاری نائیر کی بہن تھیں۔ گاندھی جی کا جب قتل کردیاگیاتھا وہ بجلی ہاوز میں نہیں تھیں۔ وہ تب پاکستان گئی ہوئی تھیں۔

گاندھی جی نے 12سے 18جنوری 1948کو برت رکھا تھا تب ڈاکٹر سوشیلا نائیر ان کی بگڑتے صحت پر نظر رکھے ہوئے تھیں۔

وہ 1952میں دہلی کی پہلی وزیر صحت بھی رہیں تھیں۔انہوں نے ہی دیہی علاقوں میں ڈاکٹر س کی منتقلی کی شروعات اور اس کو یقینی بنانے کاکام کیاتھا