دہلی کیلئے تمام راستے بند۔ منگل کو کُل ہند بند منانے کسانوں کی اپیل

,

   

نئی دہلی: مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے مضافات میں احتجاج کررہے کسانوں نے منگل کو ملک گیر بند کی اپیل میں کہا ہے کہ وہ دارالحکومت کو جانے والی تمام سڑکوں پر راستہ روک دیں گے۔ احتجاجی کسانوں اور حکومت کے درمیان تعطل کی صورتحال برقرار ہے کیوں کہ مذاکرات کے چار دور میں بھی کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ کسانوں نے کہا کہ وہ ملک بھر میں تمام ہائی وے ٹول گیٹس کا کنٹرول بھی حاصل کرلیں گے اور 8 ڈسمبر کی ہڑتال کے تحت حکومت کو ٹول فیس وصول کرنے نہیں دیں گے۔ احتجاجی گروپوں کے ایک لیڈر ہریندر سنگھ لاکھوال نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ مزید لوگ ہماری تحریک میں شامل ہورہے ہیں۔ کسان گروپوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ بات چیت میں ہم نے تینوں متنازعہ قوانین سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان قوانین کے تعلق سے کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ بڑے کارپوریٹ اداروں کے رحم و کرم پر ہوجائیں گے اور انہیں حاصل تحفظ ختم ہوجائے گا۔ اپنے احتجاج میں شدت پیدا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کسانوں نے جنہیں گزشتہ ہفتے ہریانہ میں پولیس کی ظالمانہ کارروائی کا سامنا کرنا پڑا، کہا کہ وہ ہفتے کو علامتی پتلے جلائیں گے۔ ہریانہ میں کسانوں پر سختی کے بعد حکام کو آخرکار انہیں مظاہرے کے لیے دہلی کے مضافات تک جانے کی اجازت دینا پڑا۔ صدر جمہوری کسان سبھا پنجاب ستنام سنگھ اجنالا نے بتایا کہ ہمیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اقل ترین امدادی قیمت، برقی اور فصل کٹائی کے بعد کھیتوں میں گھاس پھوس کو جلانے پر جرمانے عائد نہ کرنے کے مطالبات قبول کرلے گی۔

لیکن ہم متنازعہ قوانین کو منسوخ کرنے تک اپنا احتجاج نہیں روکیں گے۔ قبل ازیں جمعرات کو حکومت اور تقریباً 40 کسان یونینوں کے درمیان بات چیت کا چوتھا رائونڈ بھی کوئی پیشرفت برآمد کرنے میں ناکام رہا۔ لیکن ایک کابینی وزیر نے کہا ہے کہ وہ ہفتہ کو بات چیت جاری رکھیں گے۔ برسہا برس میں ملک کے سب سے بڑی زرعی بے چینی میں دسیوں ہزار کاشتکار موجودہ طور پر دہلی کے مضافات میں احتجاج پر ہیں۔ ان کا قطعی مطالبہ ہے کہ متنازعہ زرعی قوانین منسوخ کیئے جائیں اور کسانوں کو اپنی پیداوار ادارہ جاتی خریداروں اور بڑے انٹرنیشنل ریٹیلرس کو فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔ کسان بلا شبہ طاقتور لابی ہیں۔ انہیں اندیشہ ہے کہ ستمبر میں منظورہ قوانین سے عین ممکن ہے حکومت ضمانت شدہ قیمتوں پر اجناس کی خریداری روک دے گی اور وہ خانگی خریداروں کے رحم و کرم پر ہوجائیں گے۔ وزیر زراعت اور کسان بہبود نریندر سنگھ تومر نے گزشتہ روز کہا کہ 7 گھنٹے کی بات چیت خیرسگالی کے ساتھ ہوئی اور حکومت نے ہمدردی سے بات سنی۔ تومر نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت نے کسانوں کے اٹھائے گئے مسائل پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے اور ہم پانچویں مرتبہ میٹنگ کرنے والے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت قیمتوں کے موجودہ سسٹم کی ضمانت دے گی لیکن کسان قائدین نے تحریری تیقن مانگا ہے۔ آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈنیشن کمیٹی کی لیڈر کویتا کوروگنتی نے کہا کہ حکومت نے قوانین میں ترامیم کی جب تجویز پیش کی تھی، تبھی کسان یونینوں نے ان قوانین کو آگے نہ بڑھانے پر زور دیا تھا۔