دہلی کے جنتر منتر پر مخالف مسلم نعرے لگائے گئے’ملے کاٹے جائیں گے‘۔

,

   

دہلی بی جے پی کے سابق ترجمان اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے نے ’بھارت جوڑو‘ کے عنوان پر اتوار کے روز یہ ریالی منعقد کی تھی


نئی دہلی۔بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی متعدد لیڈروں نے اتوار کے روز دہلی کے جنتر منتر پر جس ریالی میں شرکت کی اس میں فرقہ واریت پر مشتمل اشتعال انگیز نعروں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف تشدد کے لئے اکسانے کاکام کیاہے۔

ریالی میں شریک مظاہرین کی جانب سے جو نعرے لگائے گئے ہیں ’ملے کاٹے جائیں گے‘ رام رام چلائیں گے“ اور ”ہندوستان میں رہنا ہوگا‘ جئے شری رام کہنا ہوگا“ جیسے نعرے شامل ہیں۔

https://twitter.com/shivangi441/status/1424365069219995650?s=20

ریالی میں جس قسم کے بیانرس موجود تھے ان میں لکھا ہے کہ’ہندو گروپس ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف احتجاج کرتے ہیں جو ان کی بزدلی کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ ائینی اور قانونی حدود میں رہتے ہیں۔ یہ ممکن ہے کیونکہ ہندو نسل کشی کرنے کے اہل نہیں ہیں۔

اسلام کاوانش سے تشدد کے لئے ایک کھلی دعوت دی جارہی ہے۔ہنگامہ آرائی کے ذریعہ اسلام سے نمٹنے میں ناکام ہونے کا دعوی کرتے ہوئے اس میں ہندوؤں سے کہاگیاکہ چونکا رہیں اور”دہشت گردی سے لڑائی کے لئے دہشت گردی کا احیاء عمل میں لائیں“۔

دس سال سے کم عمر کے اس طرح کے بیانرس تھامے ہوئے تھے۔

https://twitter.com/asfreeasjafri/status/1424436112550813703?s=20

سنسد مارگ سے قریب میں جنتر منتر ہے جو ہندوستان کے پارلیمنٹ کے قریب کا حصہ مانا جاتا ہے۔ سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے احتجاج کے لئے یہ کافی مشہور ہے۔

دہلی بی جے پی کے سابق ترجمان اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے نے ’بھارت جوڑو‘ کے عنوان پر اتوار کے روز یہ ریالی منعقد کی تھی۔

اس کا انعقاد”نوآبادتی دور کے قوانین“ کے خاتمہ اور یونیفارم سیول کوڈ کے ملک میں نفاذ کی مانگ کے ساتھ کیاگیاتھا

https://twitter.com/AshwiniUpadhyay/status/1424331307400646656?s=20

رپورٹس میں کہاگیا کہ سینکڑوں لوگ بشمول بی جے پی لیڈر گجیندر چوہان‘ بھی شرکاء میں شامل تھے۔

انڈین ایکسپرس کو دہلی پولیس نے بتایا کہ منتظمین نے پروگرام کے انعقاد کی اجازت نہیں لی ہے۔ کویڈ قواعد کی بھی پروگرام کے دوران خلاف ورزی کی گئی ہے

بھارت جوڑو تحریک کے میڈیاانچارج شپرا سریواستو کے حوالے سے انڈین ایکسپریس نے کہاکہ ”انگریزوں کی جانب سے ہندوستانیوں کودبانے کے لئے استعمال کئے جانے والے نوآبادیاتی قوانین کے خلاف یہ ایک احتجاج تھاجواب بھی برقرار ہیں۔

ہم یہاں پر ان قوانین کے خلاف احتجاج کے لئے اور یونیفارم سیول کوڈ کے نفاذ کے لئے ہیں کیونکہ ہمارے مانگ ایک ملک اور ایک قانون کی ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ”میری جانکاری میں یہاں پر ایسے کوئی بھڑکاؤ نعرے نہیں لگائے گئے ہیں۔

یہاں پر 5000لوگ ہیں اور اگر کسی کونے میں ٹہر کر پانچ سے چھ لوگ اس قسم کے نعرے لگاتے ہیں تو ہم خود کو ان نعروں سے الگ کرتے ہیں“۔

اتوار کے روز دہلی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف پرتشدد اور اشتعال انگیز نعرے لگانے کے ضمن میں نامعلوم افراد کے خلاف کنناٹ پیلس پولیس اسٹیشن پر ایک ایف ائی آر دج کیاہے۔