دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال شراب پالیسی اسکام میں گرفتار

,

   

نئی دہلی : انفور سمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے عہدیداروں نے دہلی کے چیف منسٹر اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کجریوال کو جمعرات کی رات تقریباً 9 بجے دہلی شراب معاملے میں گرفتار کیا۔اب تک ای ڈی کے افسران نے کجریوال کو اس معاملے میں تحقیقات کے لئے حاضر ہونے کے لئے 9 بار سمن جاری کئے تھے لیکن وہ حاضر نہیںہوئے ۔ معلوم ہوا ہے کہ ای ڈی حکام نے اس معاملے میں اب تک عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر ، سابق ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا ، بی آر ایس کی رکن کونسل کویتا اور دیگر کو گرفتار کیا ہے ۔ قبل ازیں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی ٹیم 21 مارچ کی شام کو ایکسائز پالیسی کیس میں پوچھ تاچھ کے لیے اروند کجریوال کی رہائش گاہ پہنچ گئی تھی۔ یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب دہلی ہائی کورٹ نے کجریوال کو ایکسائز پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی کی گرفتاری سے تحفظ دینے سے انکار کر دیاتھا۔کجریوال کی گرفتاری پر عآپ نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ دہلی کے چیف منسٹر برقرار رہیں گے ۔ خواہ جیل سے حکومت کیوں نہ چلانی پڑے ۔

کجریوال کی گرفتاری: انڈیا اتحاد کے کئی قائدین کاشدید ردعمل
چیف منسٹر دہلی کوجمعہ کی صبح پی ایم ایل اے کورٹ میں پیش کرنے اورریمانڈحاصل کرنے کا امکان

نئی دہلی :دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 21 مارچ کی شب گرفتار کر لیا ہے۔ سخت سیکورٹی کے درمیان ای ڈی کی ٹیم وزیر اعلیٰ رہائش پر پہنچی تھی اور کچھ گھنٹوں کی پوچھ تاچھ کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ بعد ازاں انھیں ای ڈی دفتر لے جایا گیا جہاں آج رات انھیں رکھا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ای ڈی انھیں جمعہ کی صبح پی ایم ایل اے کورٹ میں پیش کرے گی اور عدالت سے ریمانڈ کا مطالبہ کیا جائے گا۔اس درمیان وزیر اعلیٰ کیجریوال کی گرفتاری پر کئی اپوزیشن پارٹی لیڈران نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور مرکز کی مودی حکومت پرشدید تنقید کی ہے۔ خاص طور سے انڈیا اتحاد میں شامل پارٹی لیڈران نے اس گرفتاری پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ان قائدین کا کہنا ہے کہ ڈرا ہوا تاناشاہ، ایک مری ہوئی جمہوریت بنانا چاہتا ہے۔ میڈیا سمیت سبھی اداروں پر قبضہ، پارٹیوں کو توڑنا، کمپنیوں سے ہفتہ وصولی، اہم اپوزیشن پارٹی کا اکاؤنٹ فریز کرنا بھی ’اَسْری شکتی‘ (بری طاقت) کے لیے کم تھا تو اب منتخب وزرائے اعلیٰ کی گرفتاری بھی عام بات ہو گئی ہے۔انڈیا اس کا منھ توڑ جواب دے گا۔ یہ گرفتاری اس زوال کو ظاہر کرتی ہے کہ بی جے پی اقتدار کیلئے کس حد تک جھک جائے گی۔ انڈیا اتحاد اروند کیجریوال پر ہو رہی اس غیر آئینی کارروائی کے خلاف متحد ہے۔سیاست کی سطح اس طرح سے گرانا نہ وزیر اعظم جی کو زیب دیتا ہے۔اپنے ناقدین سے انتخابی میدان میں اتر کر لڑیے، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیجیے، ان کی پالیسیوں اور طریقہ کار پر بے شک حملہ کیجیے‘ یہی جمہوریت ہوتی ہے۔ لیکن اس طرح ملک کے سبھی اداروں کی طاقت کا اپنے سیاسی مقصد کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرنا، دباؤ ڈال کر انھیں کمزور کرنا جمہوریت کے ہر اصول کے خلاف ہے۔ ایسا شرمناک نظارہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے۔ایم کے اسٹالن نے کہا کہ کجریوال گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک دہائی کی ناکامیوں اور آنے والی شکست کے خوف سے فاشسٹ بی جے پی حکومت کس قدر پریشان ہے۔یہ ظلم عوام کے غصے کو بڑھانے والا ہے، یہ بی جے پی کی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے۔ بی جے پی جانتی ہے کہ وہ پھر اقتدار میں نہیں آنے والی، اسی خوف سے وہ انتخاب کے وقت اپوزیشن لیڈران کو کسی بھی طرح سے عوام سے دور کرنا چاہتی ہے گرفتاری تو بس بہانہ ہے۔یہ گرفتاری ایک نئے عوامی انقلاب کو جنم دے گی۔ یہ انڈیا بلاک کے دوسرا موجودہ وزیر اعلیٰ ہیں جنھیں گرفتار کیا گیا ہے۔واضح طور پر مودی اور بی جے پی موجودہ انتخابات میں لوگوں کے ذریعہ مسترد کیے جانے سے گھبرا گئے ہیں۔
تمام اپوزیشن لیڈران جو منحرف ہو کر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں ان کی حفاظت اور سرپرستی کی جاتی ہے۔ وہ ’ستیہ وادی ہریش چندر‘ ہیں!یہ گرفتاریاں صرف بی جے پی کو شکست دینے، جمہوریت اور ہندوستانی آئین کے دفاع سے متعلق لوگوں کے عزائم کو تقویت بخشیں گی۔