ذات پات پر مبنی مردم شماری۔تیجسوی نے نتیش حکومت کواپنا موقف واضح کرنے کے لئے دیا الٹی میٹم

,

   

مرکز نے ملک میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کرانے میں نااہلی کا اظہار کیاتھا
پٹنہ۔بہار اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن تیجسوی یادو نے منگل کیر وز ریاست میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری کے لئے اپنا موقف واضح کرنے کے لئے نتیش کمار حکومت کو72گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا ہے‘ بصورت دیگر آر جے ڈی اس کے نفاذ کے لئے سڑکوں پر اترے گی۔

تیجسوی یاد نے پیر کے روز اس معاملے پر پٹنہ سے دہلی تک کے لئے پدیاترا شروع کرنے کا اعلان کیاتھا۔انہوں نے کہاکہ ”طویل مدت تک اس مسلئے کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔ مذکورہ ریاستی حکومت کو ذات کی بنیاد پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔

نتیش کمار حکومت کو چاہئے کہ وہ ایک کابینہ بلاکر اس پر فیصلہ کریں‘ اگر حکومت 72گھنٹوں کے اندر اس پر فیصلہ نہیں لیتی ہے تو ہمارے پاس سڑکوں پر اترنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

ودھان سبھا او رودھان پریشد میں دو مرتبہ ذات کی بنیاد پر مردم شماری کے ضمن میں ایک قرارداد دو مرتبہ منظوری کی جاچکی ہے“۔انہوں نے کہاکہ ”میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ اگر ہمارے پاس کوئی موقع نہیں ہے تو ہم اس مسلئے پر پٹنہ سے دہلی تک پد یاترا شروع کریں گے“۔

اس مسلئے پر پہلے ہی نتیش کمار کی قیادت میں ایک کل جماعتی وفد نے وزیراعظم نریند ر مودی سے ملاقات کی ہے۔

تاہم مذکورہ مرکز نے ملک بھر میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کرنے میں نااہلی کا اظہار کیاہے‘ مگر یہ کہا ہے کہ ریاستی حکومت ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کے لئے اپنے قابل احترام ریاستوں میں خود مختار ہیں۔تیجسوی نے الزام لگایا ہے کہ ”اس پیش رفت کے بعد ہمیں اسی پر کل جماعتی اجلاس کا بھروسہ دلایاگیا مگر وہ اجلاس آج تک نہیں ہوا ہے۔

بعض ریاستوں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کرانے کے باوجود‘ بہار حکومت جان بوجھ کر اس معاملے میں تاخیر کررہی ہے“۔ انہوں نے کہاکہ ”چیف منسٹر کو چاہئے کہ وہ بہار میں تمام پارٹیوں کے قائدین سے بات کرے اور اپنا موقف اس بات پر واضح کرے کے ریاست میں کب تک ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری شروع کی جائے گی۔

اگر وہ ریاست میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کرانا چاہتے ہیں توہمیں ایک وقت دیں۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ”اس مسلئے پر با ت کرنے کے لئے ہم چیف منسٹر سے وقت لیں گے۔ ہم چیف منسٹر کے اثر میں نہیں آنے والے ہیں۔

چیف منسٹر نتیش کمار بہار میں این ڈی اے کا چہرہ ہیں۔ مجھے نہیں معلوم ریاست میں لوگ انہیں کیسے برداشت کررہے ہیں۔ مذکورہ بہار حکومت ناگپور(آر ایس ایس ہیڈ کواٹر) سے چل رہی ہے۔ ہم انہیں کسی بھی قیمت پر ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کے لئے مجبور کریں گے“۔

انہوں نے کہاکہ ”فی الحال وہ (این ڈی اے) ملک میں کشیدگی او رتقسیم کی سیاست کررہی ہے تاکہ لوگوں کی توجہہ مصنوعات‘ ہجرت‘ بے روزگاری‘ غربت‘ ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری‘ بہار کیلئے خصوصی موقف‘ اورتیل کی بڑھتی قیمتوں سے ہٹائی جاسکے۔

لہذا وہ مندر مسجد‘ لاؤڈ اسپیکر اور بلڈوزر کے مسائل کو اجاگر کررہے ہیں۔ ہم اپوزیشن میں ہیں اور ہماری ذمہ داری بہار کی عام لوگوں سے متعلق مسائل کو اٹھانے کی ذمہ داری ہے“۔

بہار میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کے انعقاد کی حمایت میں سابق چیف منسٹر جتین رام مانجھی نے بھی اپنے رائے ظاہر کی ہے۔

انہوں نے پوچھا کہ ”اگر مدھیہ پردیش حکومت گدھوں کی مردم شماری کرسکتی ہے تو کیاہم بہار میں انسانوں کی نہیں کرسکتے“اس کے لئے ایک نیوز پیپر رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں کہاگیاہے کہ مدھیہ پردیش حکومت میں 8135گدھے ہیں جس میں گولیا ر میں 747‘ چھتر پور میں 739‘ داتیا میں 538‘ مورینا میں 498اور گونا میں 498گدھے شامل ہیں۔

دوسری جے ڈی یو کے وزیرلیسی سنگھ نے کہاکہ ”چیف منسٹر نتیش کمار ایک دوراندیش شخص ہیں۔ وہ درست وقت پر ہی فیصلہ لیں گے“۔

بی جے پی کے وزیر صحت منگل پانڈے نے کہاکہ ”جب آر جے ڈی 2020اسمبلی الیکشن میں ہار گئی تھی‘ آر جے ڈی قائدین نے بہت ساری یاتراؤں کا اعلان کیاتھا جو کبھی پیش نہیں ائی ہیں۔ اپوزیشن قائدوہی دوبارہ کہہ رہے ہیں دیکھتے ہیں کیاہوتا ہے“۔