ذاکر موسیٰ کا جانشین ہلاک،کشمیر سے انصار غزوۃ الہند کا صفایا

,

   

القاعدہ کی ذیلی تنظیم کے دہشت گردوں کی ہلاکت پر دعویٰ ۔ پاکستان کشمیرمیں تخریب کاری کیلئے بے چین: ڈی جی پی دلباغ سنگھ
سرینگر ۔ 23 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر میں سرگرم القاعدہ کی ذیلی تنظیم انصار غزوۃ الہند کا وادی سے صفایا کردیا گیا۔ جموں و کشمیر کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے آج کہا کہ اس گروپ کے سربراہ حمید لون اور دو دیگر دہشت گردوں کی ہلاکت کے ساتھ اس تنظیم کا وجود عملاً ختم ہوگیا ہے۔ لون عرف حامد للہاری کشمیر میں اس تنظیم کے بانی ذاکر موسیٰ کا جانشین تھا۔ موسیٰ نے القاعدہ سے وفاداری قائم کر رکھی تھی، جسے رواں سال ماہ مئی میں پیش آئے انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا ۔ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال علاقہ میں تین دہشت گردوں کی ہلاکت کے ایک روز بعد عجلت میں طلب کردہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پولیس سربراہ نے کہا کہ یہ آپریشن مقامی پولیس کی خفیہ اطلاع کے بعد انجام دیا گیا۔ لون کے علاوہ منگل کے انکاؤنٹر میں ہلاک دیگر دہشت گرد نوید احمد اور جنید رشید بھٹ ہیں۔ ڈی جی پی نے کہا کہ تمام مہلوک دہشت گرد پولیس ریکارڈس کے مطابق ذاکر موسیٰ گروپ کا حصہ تھے اور سلسلہ وار دہشت گردانہ جرائم میں ان کے رول کی پاداش میں پولیس کو مطلوب تھے۔ انہوں نے سیکوریٹی کے اداروں پر حملے اور عام شہریوں پر مظالم جیسے جرائم کئے ۔ پولیس سربراہ نے کہا کہ انسداد شورش پسندی کے آپریشن نے انصار غزوات الہند کو زبردست جھٹکہ دیا جس سے اس کا وجود عملاً ختم ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے سرگرم جیش محمد بھی دیگر دہشت گرد گروپوں بشمول انصار غزوۃ الہند کے ساتھ مل کر کشمیر میں حملوں کی کوشش کرتا رہا ہے ۔ انصار گروپ کا یوں تو صفایا ہوجانے کا اندازہ ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ بعض عناصر ہنوز روپوش ہیں، وہ یکایک نمودار ہوکر عسکری صفوں میں شامل ہوسکتے ہیں لیکن فی الحال یہ گروپ کشمیر میں خاموش ہوچکا ہے ۔ جیش محمد کشمیر میں عسکری سرگرمیاں جاری رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور لشکر طیبہ کی طرف سے ہدایات حاصل ہوتی رہتی ہیں کہ کسے نشانہ بنانا ہے ، کس نوعیت کا تشدد برپا کرنا ہے اور کس سطح تک ماحول کو بگاڑنا ہے ۔ اس طرح جیش محمد اور لشکر طیبہ دونوں تمام دیگر گروپوں کے ساتھ ارتباط میں کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا انصار گروپ کے جیش محمد کے ساتھ ربط کا مطلب پاکستان کا کشمیر میں جاری تخریبی سرگرمیوں میں رول کا اشارہ ہے؟ ڈی جی پی نے کہا کہ قطعیت سے کچھ کہنا مشکل ہے لیکن وہ اتنا ضرور کہیں گے کہ مقامی سطح پر ربط و ضبط صاف ظاہر ہے اور یہ آشکار ہے کہ پاکستان ایسی سرگرمیوں کے پیچھے بالواسطہ کارفرما ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ 5 اگست کے بعد سے کتنے عسکریت پسند وادی میں گھس چکے ہیں، یہ کہنا مشکل ہے مگر ان کی تعداد قابل لحاظ ہے ۔ انہیں شمالی اور جنوبی کشمیر میں کہیں کہیں دیکھا گیا ہے لیکن ٹھوس شواہد نہ ہونے کی بناء انہیں پکڑا نہ جاسکا۔ تاہم نظم و نسق اور سیکورٹی انتظامیہ پوری طرح چوکس ہے اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے تیار ہے۔