رائے دہی سے عوام کی عدم دلچسپی، کئی گھنٹوں تک پولنگ بوتھس سنسان

   

سیاسی جماعتوں اور عوامی نمائندوں پر اظہار ناراضگی، مقامی مسائل کو نظر انداز کرنے کا الزام، سیلاب کے متاثرین رائے دہی سے دور
حیدرآباد: گریٹر حیدرآباد بلدی انتخابات کے سلسلہ میں آج رائے دہندوں میں کوئی جوش و خروش نہیں دیکھا گیا اور رائے دہی کے آغاز سے تقریباً 4 گھنٹوں تک بیشتر بلدی حلقوں میں صورتحال مایوس کن رہی۔ رائے دہی کا وقت صبح 7 بجے شروع ہوچکا تھا لیکن ایک گھنٹہ تک بیشتر پولنگ بوتھس میں رائے دہندے نہیں پہنچے تھے۔ صبح کے وقت سردی کے نتیجہ میں رائے دہی کی رفتار کے سست ہونے کا اندازہ کیا گیا تھا لیکن بعد میں جب رائے دہی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تو اس سے صاف ظاہر ہوگیا کہ عوام کو رائے دہی کے عمل میں حصہ لینے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ایسے علاقے جو آبادی کے اعتبار سے انتہائی گنجان ہے، وہاں بھی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کو گھر گھر پہنچ کر رائے دہندوں سے پولنگ بوتھس پہنچنے کی درخواست کرتے ہوئے دیکھا گیا لیکن یہ کوششیں بھی ثمر آور ثابت نہیں ہوئیں۔ صبح 11 بجے تک پولنگ اسٹیشنوں میں یکا دکا رائے دہندہ دکھائی دے رہا تھا اور پولنگ اسٹاف کو کافی دیر تک رائے دہندوں کا انتظار کرنا پڑا۔ سیاسی جماعتوںکی جانب سے انتہائی پرجوش مہم کے باوجود رائے دہی سے عوام کی عدم دلچسپی باعث حیرت ہے۔ کئی علاقوں میں عوام نے یہ کہتے ہوئے رائے دہی سے دوری اختیار کرلی کہ مقامی طور پر ان کے مسائل کی یکسوئی نہیں ہوئی ہے ۔ منتخب کارپوریٹرس صرف ووٹ حاصل کرنے کیلئے ہر گھر پر دستک دیتے ہیں لیکن کامیابی ملنے کے بعد دکھائی نہیں دیتے اور کبھی مسائل کے سلسلہ میں رجوع ہوں تو وعدہ کر کے ٹال دیا جاتا ہے۔ پرانے شہر کے کئی علاقوں میں عوام ضروریات زندگی کے سلسلہ میں گھر سے باہر ضرور نکلے لیکن انہوں نے پولنگ اسٹیشن پہنچنا گوارا نہیں کیا۔ اس سلسلہ میں جب رائے دہندوں سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے ارکان اسمبلی اور کارپوریٹرس پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ گزشتہ 10 تا 15 برسوں سے بلدی مسائل جوں کے توں ہیں۔ سیاسی جماعتوں اور ان کے نمائندوں سے ناراضگی کے نتیجہ میں عوام پولنگ میں حصہ لینے کیلئے تیار نہیں تھے۔ انتخابی مہم کافی متنازعہ رہی اور فرقہ پرست طاقتوں نے نفرت کے ایجنڈہ کے ذریعہ عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ بی جے پی نے قومی قائدین کو انتخابی مہم میں شامل کیا جبکہ ٹی آر ایس کی جانب سے چیف منسٹر کے سی آر اور تمام ریاستی وزراء انتخابی مہم میں شریک رہے۔ اس قدر شدت کے ساتھ چلائی گئی انتخابی مہم کے باوجود رائے دہی سے عوام کی عدم دلچسپی اس بات کا ثبوت ہے کہ مہم کے انداز سے لوگ خوش نہیں تھے۔ مقامی مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے قومی مسائل اور نفرت کے ایجنڈہ کے ذریعہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششوں پر عوام نے بیزارگی کا اظہار کرتے ہوئے خود کو پولنگ اسٹیشنوں سے دور رکھا ہے۔ حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے عوام امداد سے محرومی اور بازآبادکاری سے عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی کے نتیجہ میں رائے دہی سے دور رہے ۔ کئی متاثرہ علاقوں میں عوام نے رائے دہی کے بائیکاٹ کا پہلے ہی اعلان کردیا تھا۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ رائے دہی سے عوام کی عدم دلچسپی سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے ۔ جب تک عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے اور منتخب نمائندے توقعات پر پورے نہیں اترتے ، اس وقت تک قائدین پر عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوگا اور رائے دہی کے فیصد میں اضافہ آسان نہیں ہوگا۔ دوسری طرف پولنگ اسٹیشنوں میں انتخابی عملہ نے سہولتوں کی کمی کی شکایت کی ہے۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر انتخابی عملہ کل رات سے ہی متعلقہ پولنگ اسٹیشن پہنچ چکا تھا لیکن بیشتر علاقوں میں عملہ کیلئے بنیادی سہولتوں کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔ انتخابی عہدیداروں اور عملہ نے شکایت کی کہ انہیں حوائج ضروریہ کیلئے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ خاتون عہدیداروں اور ملازمین نے سہولتوں سے عاری پولنگ اسٹیشنوں میں ڈیوٹی کی شکایت کی ہے۔