راجیہ سبھا میں سی اے بی کو روکنے کے لئے اپوزیشن کی دو رخی حکمت عملی کی تیاری

,

   

معاملے سے واقفیت رکھنے والوں کے مطابق‘ بل کے راستے کو روکنے کی کوشش کی جائے گی‘ لیکن ان کی تعداد اکثریت میں نہ ہونے کی صورت میں سلکٹ کمیٹی کو روانہ کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جائے گا۔

نئی دہلی۔ مذکورہ اپوزیشن دوجہتی حکمت عملی راجیہ سبھا میں مجوزہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف پر کام کرے گی‘ جس کو لوک سبھا میں منظوری مل گئی ہے۔معاملے سے واقفیت رکھنے والوں کے مطابق‘ بل کے راستے کو روکنے کی کوشش کی جائے گی‘

لیکن ان کی تعداد اکثریت میں نہ ہونے کی صورت میں سلکٹ کمیٹی کو روانہ کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جائے گا۔

مذکورہ کانگریس اور دراویڈا منیترا کازیگام (ڈی ایم کے) اور دائیں بازو انفرادی طور پر پیش کئے جانے والے مسودہ کی تیاری میں ہیں۔

YouTube video

چار اپوزیشن جماعتوں کے پیش کئے جانے والے امکانی دلائل پر بحث ہوگی کیونکہ مذکورہ بل کی وجہہ سے ہندوستان کے شہریت قوانین کی بنیاد وں کو یکسر تبدیل کردیا ہے‘

اس کو ضروری طور پر نظر ثانی کے لئے منتخب پینل کو ارسال کرنا ہوگا۔ منتخب کمیٹی ایوان کے ممبران پر مشتمل ایک پینل ہے جو ایک خاص موضوع پر تشکیل دیاجاتا ہے اور معاملہ داری کرتا ہے۔

وہیں بیجو جنتادل(بی جے ڈی) نے لوک سبھا میں بل کی حمایت کی ہے‘ بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) اور شیو سینا نے لوک سبھا میں بل کے تعارف کی مخالفت کی۔

مذکورہ اپوزیشن جماعتیں کو تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی کی بھی حمایت کو یقینی بنانا ہوگا۔

کانگریس کے ایک ایم پی نے کہاکہ اگرچہ یہاں پرمحکمہ سے متعلق اسٹانڈنگ کمیٹی ہے‘ بہت کم موقع ہے کہ حکومت داخلی امور کی اسٹانڈنگ کمیٹی کو بل روانہ کرے گی۔ کمیٹی کی قیادت کانگریس لیڈر آنند شرما کررہے ہیں۔

قبل پارلیمنٹ کے اسی سیشن میں مذکورہ بل برائے ولدیت کو اس وقت منتخب کمیٹی کے حوالے کردیاگیا جب کئی ممبرس کی جانب سے موثر قانونی تبدیلیوں کی طرف اشار ہ کیاگیاتھا۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ) لیڈر ایلامارام کریم نے کہاکہ ”ہم بل کو منتخب کمیٹی کے سپرد کرنے کے لئے موشن کی تیاری کررہے ہیں۔مذکورہ بل کو بے رحمی کے ساتھ منظور ہونے نہیں دیاجائے گا“۔

ڈی ایم کے لیڈر دیاندھی مارن نے پیر کے روز کہاکہ ”امیت شاہ شمالی ہندوستان کے ہوم منسٹر ہیں۔ وہ سارے ملک کے ہوم منسٹر نہیں ہیں۔ کیونکہ ان کے پاس تاملناڈو کے لئے کوئی بھائی چارہ نہیں ہے۔

پچھلے 30سالوں سے ہزاروں سری لنکائی تامل لوگ پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ مگر انہیں شہریت نہیں ملی ہے۔ ان کا حکومت کیاکرے گی؟“۔