راجیہ سبھا میں شور و غل اور ہنگامہ آرائی کے درمیان زرعی اصلاحات بل منظور

,

   

اپوزیشن کی شدید مخالفت آرڈیننس کی کاپیاں پھاڑدیں
نئی دہلی۔ راجیہ سبھا میں غیر معمولی شور و غل اور اپوزیشن کے احتجاج کے درمیان حکومت نے آج 3 بڑے زرعی بلوں کے منجملہ 2 بلوں کو ندائی ووٹ سے منظور کرلیا۔ اپوزیشن کا دعوی ہے کہ حکومت کے پاس راجیہ سبھا میں ارکان کی تعداد حاصل نہیں ہے۔ اس نے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے خلاف ورزی کی ہے تاکہ بی جے پی کو فائدہ ہوسکے۔ ترنمول کانگریس کے ڈریک اوبرین نے کہا کہ ’’یہیں پر ختم نہیں ہوا ہے، حکومت کی یہ حرکت افسوسناک ہے‘‘۔ انہوں نے اسے جمہوریت کا قتل قرار دیا۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ ایوان کے اندر بیٹھے رہو احتجاج کرتے رہے بعدازاں ان ارکان میں سے 47 ارکان نے راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیرپرسن ہرونش سنگھ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کردی۔ ڈریک اوبرین نے ٹوئٹ کیا کہ حکومت نے دھوکہ دیا ہے۔ پارلیمنٹ میں ہر قانون کی دھجیاں اڑادی گئی ہیں۔ آج کے تاریخی دن بدترین لفظوں میں یاد کیا جائے گا۔ اپوزیشن نے بل کو روکنے کی اکثریت کی کمی کی وجہ سے مطالبہ کیا کہ ان بلوں کو مزید غور و خوص کے لیے سلیکٹ کمیٹیز سے رجوع کیا جائے۔لوک سبھا میں پہلے ہی یہ دونوں بل پاس ہوچکے ہیں۔ یہ دونوں بل جون میں جاری کردہ دونوں آرڈیننس کی جگہ لیں گے ۔ ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے بحث کے بعد ان دونوں بل کو منظور کرنے کی کارروائی شروع کی، تو عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس، کانگریس، ڈی ایم کے اور بائیں بازو کی پارٹیوں نے اس کی سخت مخالفت کی۔ عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، کانگریس کی سیلجا اور ترنمول کانگریس کے ڈولا سین نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آئے اور ہنگامہ کرنے لگے اور برہمی میں آرڈیننس کی کاپیاں پھاڑ دیں ۔

ہنگامے کے دوران ترنمول کانگریس کے ڈیرک او برائن نے چیئر میں کی نشست کے سامنے کھڑے مارشل کے ہاتھ سے کچھ دستاویزات چھین لیے اور انہیں پھاڑ کر پھینک دیا۔ اشتعال میں، مسٹر برائن نے ڈپٹی چیئرمین کے مائیک کو بھی نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے دوپہر 1.14 بجے ایوان کا ساؤنڈ سسٹم خراب ہوگیا۔ اس کے بعد ممبروں کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کو 15 منٹ کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ اپوزیشن ان دونوں بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کررہا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھوپیندر سنگھ یادو نے بل کو تاریخی اور دہی معیشت کے لئے بڑی اصلاح بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک میں زرعی شعبہ میں ترقی کے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔