راجیہ سبھا میں 8معطل ارکان کی موجودگی پرہنگامہ

,

   

نئی دہلی : راجیہ سبھا میں ٹی ایم سی لیڈر ڈیریک اوبرین اور عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ کے بشمول آٹھ اپوزیشن ایم پیز کو آج دو زرعی بلوں کی منظوری کے دوران ’’غیر مہذب برتاؤ‘‘ کی پاداش میں پارلیمنٹ کے بقیہ مانسون سیشن کے لئے معطل کردیا گیا جس کے بعد کافی ہنگامہ ہوا اور ایوان کی کارروائی اُسی کی نذر ہوگئی ۔ معطل ارکان نے ایوان چھوڑنے سے انکار کردیا ، جہاں ایک سے زیادہ مرتبہ کارروائی کو ملتوی کرنا پڑا ۔ راجیو ساتوو ، سید ناصر حسین اور ریپون بورا ( کانگریس ) ، ڈولا سین ( ٹی ایم سی ) ، کے کے راگیش اور ایلامرم کرین ( سی پی ایم ) کے بشمول آٹھ ارکان کی معطلی کے لئے ایک تحریک حکومت نے پیش کی جسے ایوان میں ندائی ووٹ کے ذریعہ منظور کیا گیا ۔ یہ تب ہوا جب صدرنشین ایم وینکیا نائیڈو نے ڈپٹی چیرمین ہری ونش کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی نوٹس کو مسترد کردیا کیونکہ یہ مناسب انداز میں نہیں تھی اور نوٹس کے لئے 14 دن کی مدت نہیں دی گئی تھی ۔اپوزیشن ارکان نے اُس انداز پر اعتراض کیا جس طرح زرعی بلوں کو منظور کیا گیا ۔ اس مسئلہ پر اتوار کو وہ ایوان کے وسط میں پہونچ گئے تھے اور جب رائے دہی کیلئے اُن کا مطالبہ قبول نہیں کیا گیا تب اُنھوں نے کاغذات پھاڑ دیئے ، میزوں پر چڑھ گئے ، نعرے بازی کئے اور حتیٰ کہ قواعد کی کتاب ہری ونش پر پھینک دی جو اُس وقت ایوان کی صدارت کررہے تھے ۔ ہنگامہ آرائی کے دوران وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی ترمیمی بل پیش کردیا۔ پیر کی صبح جب کارروائی شروع ہوئی تو وینکیا نائیڈو نے اپوزیشن کے 8 ممبروں کو سات دن کیلئے معطل کردیا اور ایوان کی کارروائی صبح 9.40 سے دس بجے تک ملتوی کردی۔ دریں اثنا وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ ضابطہ 256 کے تحت ایوان سے معطل ارکان کو کارروائی کے دوران موجود نہیں ہونا چاہئے اور ان کے ایوان سے باہر جانے کے بعد ہی کارروائی چل سکتی ہے ۔ اس پر ہری ونش نے معطل ارکان کے نام پکارتے ہوئے انہیں ایوان سے باہر جانے کیلئے کہا، تب اس پر اپوزیشن ارکان نے کہا کہ قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد کو بولنے کا موقع دیا جانا چاہئے ۔ اس پر ہری ونش نے کہا کہ جب معطل ارکان ایوان سے باہر جائیں گے تو اپوزیشن لیڈر کو بولنے کی اجازت دی جائے گی۔اس دوران نشنک نے بل پیش کیا۔ اس کے بعد وہ اس بل کے بارے میں بتانے لگے ، پھر ڈپٹی چیئرمین نے صبح 10:06 سے 10:36 تک ایوان کو ملتوی کردیا۔ کارروائی شروع ہونے پرحالات برقرار رہے جس کی وجہ سے محض دو منٹ میں ایوان کی کارروائی 11:07 تک ملتوی کردی گئی۔ (ابتدائی خبر صفحہ 3 پر)