رام نومی تشدد۔ گجرات کے مسلمانوں نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا‘ جانچ سی ائی ڈی کو منتقل کرنے کی مانگ کی

,

   

اپریل میں رام نومی تشدد کے دوران کھامبات میں پیش ائے تشدد کے متاثرین نے جمعرات کے روز گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے تحقیقات کوریاستی سی ائی ڈی منتقل کرنے کی گوہا ر لگائی ہے۔ان درخواست گذاروں نے الزام لگایا ہے کہ ضلع میں مخالف مسلم تشدد کا واقعہ پیش آنے کے بعد درج دو ایف ائی آروں کی پولیس نے جانبداری کے ساتھ تحقیقات کی ہے۔

ان دو ایف ائی آروں میں جلوس کے دوران مسلمانوں کے ذاتی کاروباروں کے ساتھ لوٹ مار اور نذر آتش کرنے کے واقعات کواجاگر کیاگیا ہے۔لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق اس میں مزید اس بات کا بھی ذکر کیاگیا ہے کہ جلوسوں کے دوران جان بوجھ کر دائیں بازوگروپوں نے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

جملہ چار کیبن کی ایک دوکان‘ ایک عمارت اور ایک دوکان کو نذر آتش کیاگیاہے‘ وہیں درگاہ کو مہندم کیاگیا جس کا مقصد مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو جان بوجھ کر ٹھیس پہنچانا تھا۔بتایاجارہا ہے کہ یہ پہلے دو ایف ائی آروں کا اندرج 10اپریل کے روزعمل میں آیاہے۔ اس کیس میں چار درخواست گذاروں میں سے ایک کی شناخت وسیم بھائی یعقوب بھائی گھانچی ووہرا کے طور پر ہوئی ہے۔

انہوں نے دعوی کیاہے کہ پہلی ایف ائی آر کی بنیاد پر ہر روز گرفتاری عمل میں آرہی ہیں وہیں دوسری ایف ائی آر پر اب تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔

پہلی ایف ائی آر غیر قانونی بھیڑ 143‘149تشدد‘147‘ (تکلیف دینا‘ لاپرواہی کے سبب درد پہنچانا‘ چوٹ دینا)337‘338‘ (اقدام قتل)307‘ کے تحت درج کی گئی ہے او رتحقیقات بھی اسی پر چل رہی ہے‘ آناڈ پولیس نے 30سے زائد گرفتاریاں کی ہیں۔ دوسری ایف ائی آراپریل 27کے روز ائی پی سی کی دفعہ بشمول (غیر قانونی بھیڑ)143‘149‘ (فساد)147‘337اور 504کے تحت درج کی گئی ہے۔ اس پر اب تک پولیس نے تحقیقات شروع نہیں کی ہے۔

شکایت میں درخواست گذاروں نے کہا کہ ”تمام گرفتاریاں سماج کے ایک ہی طبقے سے وابستہ افراد کی ہوئی ہیں جس کو اقلیت کہاجاتا ہے۔ مذکورہ تحقیقات یکطرفہ کی جارہی ہے“۔

انہوں نے مزید استدلال یہ پیش کیاہے کہ یہ تحقیقات جانبداری سے کی جارہی ہے اور ارٹیکل14‘19اور21کی خلاف ورزی ہے۔ لہذا وہرا نے ہائی کورٹ سے گوہار لگائی ہے کہ وہ اس معاملے کو ریاستی سی ائی ڈی یا سی بی ائی منتقل کرے۔

اس کے علاوہ عدالت سے انہوں نے اس بات کی بھی گوہار لگائی ہے کہ دفعہ 153اے‘ 153بی‘کے علاوہ مزید دفعات بشمول 295اور295اے کے ساتھ ائی پی سی کی دفعہ120بی کو بھی دوسری ایف ائی آر میں شامل کریں۔ اس کے علاوہ تشدد میں تباہ ہونے والے املاک پر انہوں نے معاوضہ کی بھی مانگ کی ہے۔