رمضان المبارک کا پیغام، اُمت مسلمہ کا نام

   

ڈاکٹر محمد سراج الرحمن فاروقی
یقیناً اس سال رمضان المبارک کی آمد کا شدت سے انتظار اُمت مسلمہ کے چھوٹے بڑے ہر شخص کو ہے کیونکہ پچھلے ۲ سال سے مسلسل وبائی مرض کوویڈ کی وجہہ سے ناقابل برداشت حالات سے دوچار ہونا پڑا حتی کہ مساجد کو لاک ڈاؤن میں عبادات کے لئے بند کردیا گیا جس سے اس ماہ کی رونقیں اور اجتماعی عبادات سے جو خشوع و خضوع سے فضاء میں رب العالمین کو پکارنے کی صدائیں بالکل پھیکی ہوکر رہ گئی تھیں ، اس سال ہم کمربستہ ہوکر اس ماہِ مبارک کا حق بہترین انداز میں اپنے اوقات کو استعمال کرتے ہوئے کریں ۔
برصغیر میں اس سال رمضان المبارک عین گرما کہ موسم میں جلوہ افروز ہورہا ہے ، ہماری ایمانی ، روحانی ، جسمانی حرارت کو بڑھانے کا یہ خدائی نظام ہے ۔ میڈیکل سائنس اپنے دیرینہ ریسرچ کے ذریعہ سے مدلل دلائل پیش کرتی ہے کہ روزہ صحت مند زندگی کی ضمانت دیتا ہے ۔ جسم انسانی کے ہر نظام کو خصوصاً ہضمی نظام ، خون کے کولیسٹرال کے صفائی کا نظام ، دل کے امراض کا نظام ، موٹاپے کو قابو کرنے کا نظام میں روزہ کا اہتمام کرنا کرشماتی طورپر صحت مندی کی طرف مائل کرتا ہے ۔ تحقیق بتاتی ہے قوت مدافعت ، قوت حافظہ روزہ داروں میں بنسبت دیگر کہ زیادہ ہوتی ہے ، اس کی زندہ مثال حفاظ کرام ماہ رمضان میں روانی کے ساتھ قرآن کی تلاوت فرماتے ہیں ۔
روزہ دراصل ہمارے اندر قوت برداشت کو بڑھاتا ہے یعنی موجودہ اندرونی اور بیرونی حالات کا مقابلہ صبر سے کرنے کی ، مزاج میں استقامت کی کیفیت کو سکت و باشعوری کو تقویت بخشتا ہے یہاں تک کہ روزہ داروں کے انداز بیان ، سونچنے اور حالات کو deal کرنے کا انداز بدل جاتا ہے ، زندگی کی حقیقت عیاں ہوجاتی ہے ، اچھے برے ، حلال حرام کی تمیز نمایاں ہوجاتی ہے تو بندہ مومن کا ربط بالراست رب العالمین سے ہوجاتا ہے۔ تب یہ زندگی کو معاصی سے بچاکر نیکی کی کمائی کی طرف لپکنے لگتا ہے ۔ برائیوں سے نہ صرف خود بچتا ہے بلکہ سب سے پہلے اپنی نسل کے سدھار کی طرف متوجہ ہوتا ہے اس طرح گھر و ماحول کو دیندار بناکر رحمت الٰہی کا مستحق ہوجاتا ہے ۔
نزول قرآن کا مہینہ
قرآن پاک بتارہا ہے مجھے رمضان المبارک میں نازل کیا گیا ۔ قرآن پاک کا نزول ساری انسانیت ( بلا لحاظ مذہب و ملت ) ہر قوم ، ہر زمانے کے لئے راہ ہدایت و نجات کا ذریعہ ہے۔ قرآن پاک کا اگر سرسری جائزہ لیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ جملہ ۶۶۶۶ آیتیں ہیں ، ان میں سے رب العالمین تقریباً۵۰۰ سے کچھ زیادہ مقامات پر خاص کر ایمان والوں سے مخاطب ہوا ہے ، احکامات وارد ہوئے ہیں لیکن ۵ ہزار سے بھی زیادہ مقامات پر خالق کائنات نے ساری انسانیت کو مخاطب کیا ہے ۔ ذرا غور کیجئے قرآن کی تلاوت کرنے والا مسلمان ، ایمان والا ( آپ اور ہم ) اور ہم پر یہ منصبی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ قرآن پاک کا حق ادا کریں۔ قرآن پاک کا حق صرف اس کی تلاوت کرنا نہیں بلکہ اس کے چھوڑ دینے کی کئی صورتیں ہیں ، اسے نہ ماننا ، اس پر ایمان نہ لانا اس پر غور نہ کرنا ، اس کو سونچ ، سمجھ کر نہ پڑھنا بھی چھوڑ دینا ہے ۔ سب سے اہم قرآن کے پیغام کو ہمارے اطراف جنگل کی طرح بسنے والے برادران وطن تک پہنچانا ہے ۔ کیا یہ حق قرآن کا مسلمان ادا کررہے ہیں ۔ اگر ہم یہ پیغام کو عام نہیں کررہے ہیں تو ہم مجرم قرار پائیں گے ۔ رب العالمین کی عدالت میں ہم سے سوال ہوگا ۔
اس ماہِ مبارک میں قرآن کے پیغام کو برادران وطن تک پہنچانے کا زرین موقع ہے ، چوں کہ اس ماہ میں سرکش شیاطین بھی قید کردیئے جاتے ہیں پورا ماحول امن و بھائی چارہ کا ہوتا ہے ۔ غیرمسلم بھائی بھی اپنے ملازمین سے نرم رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ روزہ داروں کا احترام کرتے ہیں اس موقع کو غنیمت جان کر حکمت ، دانائی کے ساتھ اور محبت اور فراست کے ساتھ ، انتہائی خشوع کے ماحول میں قرآن پاک کی تعلیمات :
’’ہم سب ایک باپ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں … محمد ﷺ ساری انسانیت کا کامل رسول ہیں … قرآن ساری انسانیت کے لئے ( بلا لحاظ مذہب و ملت ) آفاقی پیغام ہے ‘‘ ۔
یہ مختلف مقامی زبانوں میں ورقئے ، چھوٹے کتابچے ، اردو و تلگو ہندی میں بہترین کھجور کے ساتھ بطور ہدیہ دیں۔ اس سے قرآن پاک کا ایک طرح سے حق ادا ہوگا ، رضائے الٰہی نصیب ہوگی ، منصبی فرض ادا ہوگا ، ہند میں پائیدار امن قائم ہوگا ۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ حبیب کبریا ﷺ کے پیغام کو عام کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین