رملہ میں چھاپے کے بعد اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں

,

   

یروشلم : اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہر رملہ میں چھاپے کے بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے جمعرات کی علی الصبح ایک حملہ ا?ور کے گھر کو مسمار کرنے کے لیے رملہ میں کارروائی کی۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیاسی مرکز رملہ میں فوجی قافلہ داخل ہوا اور اس دوران سینکڑوں فلسطینی بھی وہاں جمع ہو گئے۔عینی شاہدین کے مطابق کچھ فلسطینی نوجوانوں نے اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کیا جنہوں نے جوابی فائرنگ کی اور سٹن گرینیڈ اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کم از کم چھ افراد کو طبی امداد کے لیے ہسپتال لایا گیا ہے، ان میں سے تین افراد گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے فوجیوں نے رملہ میں ’اس دہشت گرد کی رہائش گاہ کو مسمار کرنے کے لیے کارروائی کی جس نے گزشتہ نومبر یروشلم میں بم حملہ کیا تھا۔‘ان دو دھماکوں میں ایک اسرائیلی کینیڈین نوجوان سمیت دو افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے کہا تھا کہ یہ دیسی ساختہ بموں کے دھماکے تھے جو شہر سے باہر ایک بس سٹاپ پر نصب کیے گئے تھے۔فلسطینی صدر محمود عباس کی فتح پارٹی کے رکن عبدالفتاح دولا نے کہا ہے کہ جنگجوؤں کے گھروں کو مسمار کرنا ایک اجتماعی سزا ہے جو جنگی جرائم کے تحت آتا ہے۔اسرائیل نے کہا ہے کہ مجرموں کے گھروں کو مسمار کرنے کی پالیسی سزا دینے اور ممکنہ حملہ آوروں کو روکنے کے لیے ہے۔چند گھنٹے قبل فلسطینیوں کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی ہادی امر نے سینیئر فلسطینی عہدیدار حسین الشیخ سے ملاقات کی ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل میں وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کے بعد سے گزشتہ ایک برس کے دوران مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔