روزہ ۔ تزکیہ نفس کا رہنما

   

ڈاکٹر محمد سراج الرحمن
اسلام واحد آسمانی مذہب ہے جس نے انسانی زندگی کی ہر موڑ پر زندگی گذارنے کا طریقہ سکھایا ہے، قرآن پاک میں خالق کائنات نے جن چار اہم چیزوں کا تذکرہ کیا ہے ان میں تزکیہ نفس اہم ہے ۔ تزکیہ کے معنی تطہیرکے ہیں یعنی پاک کرنا ، نفس کی ترغیبات سے ، شیطانی وساوس سے اپنے آپ کو بچانااور ان محرکات سے غیرمتاثر رہ کر زندگی گذارنا جو آدمی کو صراطِ مستقیم سے ہٹانے والے ہیں … ہر مومن کیلئے لازمی ہے کہ وہ اپنا تزکیہ کرے۔ تزکیہ نفس کے بغیر وہ اعلیٰ شخصیت نہیں بن سکتا جو اﷲ چاہتا ہے ۔ تزکیہ کے لفظی مطلب نمو یا افزائش کے ہیں ۔ اس نمو کی مادی مثال درخت کی ہے ۔ درخت ایک بیج کی نموپذیری کا نتیجہ ہوتا ہے ۔ ایک بیج موافق ماحول میں بڑھنا شروع ہوتا ہے یہاں تک کہ ایک ہربھرا درخت بن جاتا ہے ۔ یہی معاملہ انسانی تزکیہ کا بھی ہے ۔ اس اعتبار سے تزکیہ کو روحانی ارتقاء یاذہنی ارتقاء بھی کہا جاسکتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے انسان کو بہت سے امکانات کے ساتھ پیدا کیا ۔ انسانی شخصیت کے ان امکانات کو واقعہ بنانے کا نام تزکیہ ہے ۔ آدمی جب ایمان لاتا ہے تو دراصل تزکیہ کے سفر کاآغاز ہوتا ہے ، یہاں تک کہ وہ آہستہ آہستہ سے وہ ایک پاک مزکیٰ انسان ، ذہنی و روحانی اعتبار سے ایک ارتقا یافتہ شخصیت بن جاتا ہے جس کیلئے آخرت کی ابدی ، لافانی زندگی میں جنت کا مستحق ہوجاتا ہے ، یہی روزہ دار کیلئے ایک نعمت عظمیٰ ہے۔ تزکیہ کے ذریعہ خالق کائنات کے نظام میں غور و فکر ہے ۔یہ صفت آدمی کو اپنی کوشش سے حاصل ہوتی ہے ۔ قرآن میں سورۂ طہٰ : ’’اعلان ہے جنت اس شخص کے لئے جو اپنا تزکیہ کرے ‘‘ ۔ پاک کرنا (تزکیہ) یہ ہے کہ آدمی غفلت کی زندگی ترک کرے اور شعور کی زندگی کو اپنائے ۔ وہ اپنے آپ کو ان چیزوں سے بچائے جو حق سے روکنے والی ہے۔ مصلحتاً رکاوٹ سامنے آئے تو وہ اس کو نظرانداز کردے۔ نفس کی خواہش اُبھرے تو وہ اس کو کچل دے۔ یعنی تزکیہ کسی چیز کو غیرموافق عناصر سے پاک کردینا ، تاکہ وہ موافق نظریات میں موافق فضاء میں اپنے فطری کمال کو پہنچ سکے ۔ تزکیہ کسی وقتی تربیتی کورس کا نام نہیں ہے تزکیہ ایک مسلسل عمل ہے۔ اس طرح رمضان المبارک کے روزہ کا اہتمام کرتے ہوئے مسلس مشق کرائی جارہی ہے تاکہ بندے کا ہر لمحہ رب العالمین کی فرمانبرداری میں گذرے ۔ جس طرح جسمانی توانائی مسلسل تغذیہ کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے اسی طرح روحانی غذا بھی بندے کو مسلسل ملتی رہے ۔ بندے کے اندر یہ احساس پیدا ہوجائے کہ میں جہاں کہیں بھی ہو اﷲ تعالیٰ مجھے دیکھ رہا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ کے عالم الغیب ہونے کا کامل یقین روزہ کے ذریعہ سے بندے میں پیدا کیا جارہاہے ، یوم آخرت کے جزا و سزا کا تعین بھی روزے کے ذریعہ بندے میں جب پیدا ہوجائیگا تو اﷲ کی نافرمانیوں سے بچ جائیگا اور ہر لمحہ رب العالمین کے پاس مقبول ہوگا اور فرشتوں کے سامنے ہمارے تذکرے ہوں گے ۔