رپبلک ٹی وی نئی پابندیوں پر مشتمل کنٹراکٹس پر دستخط کے لئے اسٹاف کو مجبور کررہا ہے۔ این ایل رپورٹ

,

   

نیوز لانڈری کی ایک رپورٹ کے مطابق مئی کے آخر میں ریپبلک نے اپنے تمام ملازمین کو ایک نیا کنٹراکٹ ارسال کیاہے۔ اس میں اس قدر سخت شرائط رکھے گئے ہیں کہ کم ازکم دس ملازمین نے نوکری چھوڑی دی ہے۔۔


نئی دہلی۔انتظامیہ کی جانب سے نئے کنٹراکٹ پر یا تو دستخط یا تنخواہ سے محروم ہوجانے کے لئے کہے جانے پر پچھلے کچھ ماہ سے رپبلک ٹی وی کے بیشتر ملازمین نے بتایاجارہا ہے کہ ادارے کو چھوڑ دیاہے۔

وہیں اس سے قبل بھی رپبلک ٹی وی نے ریپبلک ٹی وی پر اس سے قبل بھی زہریلی ورک کلچر کا الزام لگا ہے‘ ٹی وی چیانل سے تعلق رکھنے والے ایک بڑی تعداد میں صحافیوں نے آخر کارنیوز روم کے اندر اور باہر متنازعہ اینکر اور ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کی کارتوتوں پر اپنی خاموشی توڑنے کا فیصلہ کرلیاہے۔

ان میں سے بعض ملازمین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ نازیبا سلوک بھی کیاجاتا ہے۔نیوز لانڈری کی ایک رپورٹ کے مطابق مئی کے آخر میں ریپبلک نے اپنے تمام ملازمین کو ایک نیا کنٹراکٹ ارسال کیاہے۔ اس میں اس قدر سخت شرائط رکھے گئے ہیں کہ کم ازکم دس ملازمین نے نوکری چھوڑی دی ہے۔

این ایل سے بات کرتے ہوئے رپبلک کے ایک ملازم نے کہاکہ مذکورہ نئے کنٹراکٹ جس پر عملے کو فوری دستخط کرنے کے لئے کہاگیاہے کہ یا پھر ان کی تنخواہیں روک دی جائیں گے ”بندھے مزدور“ کی یاد دلاتا ہے۔

انتقام کے خوف سے اس ٹی وی کے ایک سابق ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ”مذکورہ انتظامیہ کنٹراکٹ پر دستخط کے لئے اس قدر عجلت میں ہے اس نے کویڈ کی وجہہ سے گھر سے کام کررہے ملازمین کے لئے اس کو کوریر کے ذریعہ روانہ کیاہے۔

کئی لوگ ہیں جواسکے سخت شرائط کی وجہہ سے دستخط کرنے کے لئے الجھن ہورہی ہے۔ جن لوگوں نے دستخط نہیں کی ہے ان کی تنخواہیں روکی جاسکتی ہے۔مجھے استعفیٰ ایک بہترین طریقہ نظر آیاہے“۔

ان کے دیگر نو ساتھیوں نے بھی یہی طریقہ کار اپنایا ہے۔ ان میں پرائم ٹائم کی نشریات پر کام کرنے والے چار لوگ بھی شامل ہیں۔

رپبلک بھارت کی شروعات سے اس کے ساتھ کام کرنے والے ایک اور سابق ملازم نے کہاکہ ”ہم معاہدے پر دستخط کرکے بندھے ہوئے مزدور بن سکتے ہیں یا پھر چھوڑ سکتے ہیں۔ میں نے دستبرداری کا فیصلہ کرلیا۔

میرے ہاتھ میں کوئی نوکری نہیں ہے مگر نئے کنٹراکٹ کے شرائط ایسے ہیں جس پر دستخط نہیں کی جاسکتی ہے“۔


نیا کنٹراکٹ کیاہے؟۔
سابقہ ملازمین میں سے ایک نے وضاحت کی کہ”قدیم کنٹراکٹ 8صفحات پر تھا۔ نیا کنٹراکٹ 30صفحات پر ہے۔ دراصل اس کے تین شرائط پر مجھے اعتراض تھا۔ نوٹس کا وقت چھ ماہ کے بجائے 45دن یا2ماہ ہے۔

اگر میں ریپبلک ٹی وی چھوڑتاہوں تو کم سے کم ایک سال تک کسی مخالف ٹی وی یا پھر ڈیجیٹل میڈیا کے ساتھ کام نہیں کرنا ہوگا۔اگرمجھے میرے کام کی وجہہ سے کوئی پولیس معاملے کا سامنا ہوتا ہے تو تمام قانونی اخراجات مجھے برداشت کرنے ہوں گے۔

یہ بلکل غیر منصفانہ ہے“۔نیوز لانڈری نے مذکورہ کنٹراکٹ کی جانچ کی اوریہ ان شرائط پر مشتمل ہے۔ایک سابق ملازم نے مزیدکہاکہ ”اگر میں نے دستخط کی اورملازمت چھوڑدی تو میں طویل وقت تک کام کرنے کا اہل نہیں رہوں گا۔

کونسی کمپنی ہوگی جو میری چھ ماہ کی مدت ختم ہونے تک میرا انتظارکریگی؟اور12ماہ تک دوسرا کسی نیوزچیانل میں شامل نہیں ہونے کے متعلق کیا؟۔ ہم صحافی ہیں۔ ہم کسی ٹی وی چیانل‘ ڈیجیٹل یا پرنٹ ادارے کے ساتھ کام کرسکتے ہیں۔

سخت قوانین کے پس پردہ وجوہات کے متعلق پوچھانے پر انہیں نہیں بتایاگیاہے‘ حالانکہ بعض عملے نے اس کی وجوہات بھی پوچھی تھی۔ تاہم انہیں شبہ ہے کہ ٹائمز گروثپ کے ہندی نیو ز ٹائمز ناؤ بھارت کی شروعات اس کی وجہہ ہوسکتی ہے۔

ٹائمز ناؤ سے لوگوں کو لے کررپبلک کی شروعات ہوئی تھی۔ اب انتظامیہ کو ڈر ہے کہ ٹائمز ناؤ بھی اس طرح کا کھیل رپبلک کے ساتھ کھیلے گا۔

اور انہوں نے اب تک چھ لوگوں سے رجوع بھی کیاہے“۔

معاہدے پر دستخط کئے بغیر رپبلک چھوڑنے والے ایک ملازم نے یہ بات بتائی ہے۔ اب بھی رپبلک کے کئی ملازمین ہیں جنھوں نے اس معاہدے پر دستخط کی ہے‘ ان میں سے چند ایک نے نیوز لانڈری کو بتایا کہ انہیں فوری طور پر کوئی ملازمین نہیں ملی ہے۔