سائبر دھوکہ دہی کے خلاف کارروائی

   


جس وقت سے ملک میں انٹرنیٹ کا استعمال بہت زیادہ عام ہوگیا ہے اور تقریبا ہر ہندوستانی شہری موبائیل انٹرنیٹ اور دیگر خدمات سے استفادہ کرنے لگا ہے اس کے بعد سے سائبر دھوکہ دہی کے واقعات بھی عام ہوگئے ہیں۔ سائبر سہولتوں سے استفادہ کرتے ہوئے مثبت انداز میں کام کرنے والوں کی طرح ہی دھوکہ دہی کرنے والے بھی کثیر تعداد میں سرگرم ہوگئے ہیں۔ انٹرنیٹ کے غلط اور بیجا استعمال کے ذریعہ صارفین کے شخصی ڈاٹا اور معلومات تک رسائی حاصل کرتے ہوئے عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے ۔ ان کی محنت کی کمائی کے لاکھوں بلکہ کروڑوں روپئے لوٹے جا رہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر جوے کا اہتمام کیا جا رہا ہے ۔ عوام کو تحائف اور لاٹری کی لالچ دی جا رہی ہے ۔ اچانک ہی انعام پانے کا جھانسہ دیا جا رہا ہے ۔ بیرونی ممالک سے قیمتی پارسل دستیاب ہونے کا فریب دیا جا رہا ہے اور اس کے نام پر عوام سے لاکھوںروپئے ہڑپے جا رہے ہیں۔ عوام کے ڈاٹا اور معلومات کو فروخت بھی کیا جا رہا ہے اور ان کے ذریعہ عوام کو مسائل اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ گذشتہ کچھ عرصہ سے سائبر دھوکہ دہی عام ہوگئی ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ فوجی اور سابق فوجی ہونے کا جھوٹا دعوی کرتے ہوئے بھی بھولے بھالے عوام کو لوٹا جا رہا ہے ۔ سستے داموں پر مہینگی اشیاء فروخت کرنے کا بھی لالچ دیتے ہوئے ان کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے ۔ گوگل پے یا فون پے کے ذریعہ کوئی لنک روانہ کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹ کو خالی کیا جا رہا ہے ۔ حالانکہ ایجنسیوں اور عوامی حلقوں اور حکومت کی جانب سے ایسے دھوکہ بازوں کے خلاف ممکنہ حد تک مہم چلائی جا رہی ہے اور عوام میںشعور بیدار کیا جا رہا ہے ۔ انہیں ایسے دھوکہ بازوں سے ہوشیار رہنے کامشورہ دیا جا رہا ہے تاہم جو لوگ اب بھی اس شعور بیداری مہم سے دور ہیں وہ لالچ کا شکار ہو رہے ہیں ۔ ان میں خواتین اور مرد سبھی شامل ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ کچھ فلم اداکاروں کو بھی آن لائین دھوکہ بازوں نے نہیں بخشا ہے اور ان کی بھی بھاری رقم لوٹ لی گئی ہے ۔ اب تک اس طرح کے عناصر کسی بھی طرح کی کارروائی سے محفوظ ہی رہے تھے ۔
اس طرح کے دھوکہ بازوں کے خلاف سی بی آئی آج حرکت میں آئی ہے اور اس نے ملک بھر میں تقریبا 105 مقامات پر دھاوے کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے ۔ حالانکہ ملک کی مختلف ریاستوں میں پولیس کی جانب سے وقفہ وقفہ سے دھوکہ بازی کی شکایات کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی جاتی رہی ہے تاہم سی بی آئی جیسی بڑی اور موثر ایجنسی کے ذریعہ ان دھوکہ بازوں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی ۔ اب یہ پہلی مرتبہ ہے جب سی بی آئی نے دھوکہ بازوں کو کیفر کردار تک پہونچانے کیلئے کارروائی کا آغاز کیا ہے ۔ یہ کارروائی قابل خیرمقدم ہے ۔ اس طرح کی کارروائیاں دھوکہ بازوں کے خلاف ہونی ہی چاہئیںکیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جو ملک کے بھولے بھالے عوام کو جھانسہ دیتے ہوئے انہیں لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ۔ نت نئے انداز سے لالچ دیتے ہوئے انہیں اپنے جال میں پھانستے ہیں اور پھر ان سے خطیر رقومات لوٹ کر لاپتہ ہوجاتے ہیں۔ ملک کے جن شہروں اور ریاستوں سے اس طرح کے ریاکٹ چلتے ہیں ان کی بنیادوں تک پہونچتے ہوئے انہیں بے نقاب کرنے اور عوام کو دھکہ بازی سے بچانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ کام سی بی آئی جیسی مرکزی ایجنسی کے ذریعہ ہی موثر ڈھنگ سے انجام دیا جاسکتا ہے ۔ ریاستی پولیس کی کارروائیاں بھی اب تک ٹھیک رہی ہیں لیکن ملک گیر سطح پر جس طرح سے سی بی آئی نے کارروائی کی ہے اس کو مزید سرگرمی سے جاری رکھا جانا چاہئے ۔
دھوکہ دہی کیلئے جن فون نمبرات کا ‘ جس انٹرنیٹ سرویس پرووائیڈر کا استعمال کیا جاتا ہے ان کے ذریعہ دھوکہ بازوں تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایسے دھوکہ بازوں کو کیفر کردار تک پہونچانے کیلئے جو کارروائی شروع ہوئی ہے وہ ضروری تھی ۔ تاہم اس کے علاوہ عوامی تنظیموں اور حکومت کو اس معاملہ میں اشتراک کرتے ہوئے عوام میں شعور بیداری پر بھی خاص توجہ دینے کی ضرورت ہوگی ۔ میڈیا کو بھی اس طرح کے معاملات میں اپنا ذمہ دارانہ رول ادا کرتے ہوئے عوام کو با شعور بنانے آگے آنا چاہئے ۔ سماج کے سبھی ذمہ دار طبقات کے سرگرم رول کے ذریعہ ہی اس طرح کی دھوکہ بازی کو ممکنہ حد تک روکا جاسکتا ہے ۔