سابق امریکی صدر بارک اوبامہ کی حماس اسرائیل جنگ پرمذمت

,

   

انہوں نے 7اکٹوبرکے روز اسرائیل پر ہونے والے حملے کو بھی اپنی تنقید کانشانہ بنایا
واشنگٹن ڈی۔نیویارک ٹائمز کے مطابق حماس او راسرائیل کے درمیان جاری جنگ پر شدید تنقید کرتے ہوئے سابق امریکی صدر بارک اوبامہ نے کہاکہ یہ تنازعہ ”صدیوں پرانا مسئلہ“ جواب منظرعام پرآچکا ہے اور یہ سوشیل میڈیاپر تقسیم کاسبب بنا ہے۔

انہوں نے نہ صرف 7اکٹوبر کے روز اسرائیل حملے جس میں کئی بے قصور اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں کی مذمت کی بلکہ فلسطینیوں پر شہریوں کودرپیش مشکلات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔

نیویارک ٹائمز کی خبر کے مطابق ان کے سابق عملے کی جانب سے پوڈ کاسٹ‘ پوڈ سیف امریکہ کے لئے دئے گئے ایک انٹرویو میں سابق امریکی صدر نے کہاکہ ”جب میں اسے دیکھتاہوں اور سونچتا ہوں‘ میں نے اپنی صدرات کے دوران اس کو آگے بڑھانے کے لئے کیاکیاتھا‘ جو میں کوشش کی تھی وہ کتنا مشکل تھا“۔

لیکن میں اب میں جو کہہ رہاہوں‘ ٹھیک ہے میں اور کچھ کرسکتا تھا“۔ بارک اوبامہ نے اسرائیل غزہ جنگ کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے اپنے ہزاروں معاونین کوبتایاکہ جاری قتل عام میں ہر کوئی ”کسی حدتک شریک“ ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق جمعہ کے روز شکاگو میں اپنے سابق عملے کے ایک گروپ سے بات کریت ہوئے اوباما نے کہاکہ ”یہ صدیوں پرانے مسئلہ ہے اب جو منظرعام پر آرہا ہے“۔

انہوں نے اس تقسیم کو گہری کرنے میں سوشیل میڈیا کو ذمہ دار ٹہرایا۔اوبامہ نے کہاکہ ”حماس نے جوکچھ کیاہے اسکا جواز نہیں ہے“ اوبامہ نے مزیدکہاکہ ”اوریہ بھی سچ ہے کہ فلسطینیوں پر قبضہ او رجو کچھ ہورہا ہے وہ ناقابل برداشت ہے“۔

سابق امریکی صدر نے کہاکہ ”اور جوبات بھی سچ ہے وہ یہ ہے کہ یہودیوں کی اپنی ایک تاریخ ہے جسے اس وقت تک مسترد نہیں کیاجاسکتا جب تک آپ کے دادا دادی‘ نانا نانی‘یاآپ کے چچا‘ یا آپ کی خالہ آپ کو سام دشمنی کے جنون کے بارے میں کہانیاں نہ سنائیں۔

اور جو حقیقت او رسچ ہے وہ یہ ہے کہ ابھی ایسے لوگ جو مررہے ہیں ان کاحماس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی لینادیناہے“۔