سابق بیوروکریٹس نے پرگیا سنگھ ٹھاکری کی مبینہ اشتعال انگیز تقریر پر کاروائی کی مانگ کی

,

   

نئی دہلی۔سابق بیوروکریٹس کے ایک گروپ نے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) ایم پی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی مبینہ اشتعال انگیز تقریر کے خلاف کاروائی کی مانگ کی ہے۔قابل غور ہے کہ103سابق بیور وکریٹس کی دستخطوں پر مشتمل کھلے خط میں لکھا ہوا ہے کہ”ہم‘ ائینی طرز عمل گروپ میں‘ کا سختی کے ساتھ یہ یقین ہے کہ لوک سبھا کے قوانین کے مطابق ایک سخت اقدام ان کے خلاف لیا جانا چاہئے۔

اپنی اشتعال انگیز‘ نفرت انگیز تقریر اورنفرت پھیلانے کے اس کی بار بار کی کاروائیوں سے‘ اس نے پارلیمنٹ کی رکن ہونے کا اخلاقی حق کھودیاہے“۔


انہوں نے کھلے مکتوب میں کہا کہ”ایک معاشرے کے طور پر ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہم اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریروں کے عادی ہوگئے ہیں‘ ہر قسم کے ذرائع ابلاغ پر مختلف غیرہندوبرادریوں کے خلاف زہر کی نئی فصل ہر روز اگائی جارہی ہے۔

اکثر ان زبانی حملوں کے ساتھ ساتھ جسمانی تشدد‘ ان کی عبادت گاہوں پر حملے‘تبدیلی مذہب مخالف قانون سازی‘ بین مذہبی شادیوں میں رکاوٹیں‘ تجارت سے بائیکاٹ اور معاشرے میں ان کی حیثیت کو کم کرنے کے لئے ایسے بے شمار اقدامات دھڑلے کے ساتھ اٹھائے جارہے ہیں“۔

اس مکتوب میں 25ڈسمبر2022کے روز میڈیا رپورٹس میں حوالہ دیاگیا ہے جس میں ہندو جاگرن ویدیکا ساوتھ ریجن کی کرناٹک کے شیوا موگا میں سالانہ تقریب سے لوک سبھا رکن پرگیا ٹھاکر جو سادھوی پرگیا کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں کی تقریر کا ذکر ہے جس میں انہوں نے دیگر کمیونٹیوں کے مردوں سے ہندو عورتوں کی حفاظت کے لئے ہجوم کو اکساتے ہوئے سناگیاتھا۔

مکتوب میں کہاگیاہے کہ ”انہوں نے زوردیاکہ اپنی ترکاری کی چھوریوں کو تیز کرلیں تاکہ ہندو ؤں کو قتل کرنے والوں کے خلاف اس کوہتھیار کے طور پر استعمال کرسکیں‘ یہ چھوریاں ان لوگوں کے سر قلم کرنے کے لئے بھی کام میں ائیں گے جو’لوجہاد‘ میں ملوث ہیں۔

اگر ایسا موقع مل جائے تو۔ اس طرح کی کاروائیوں کو اپنی دفاع میں اٹھایاگیا اقدام تصور کیاجاتا ہے“۔

مکتوب میں لکھا ہے کہ حالانکہ پرگیا سنگھ قانونی کاروائی سے بچنے کے لئے بڑے احتیاط کے ساتھ الفاظ کا استعمال کیاہے مگر ان کے الفاظ غیرہندو برداریوں کے خلاف ہندو ؤں کو واکسانے کے واضح طو رپر نظر آرہے ہیں۔

کھلے خط پر دستخط کرنے والو ں میں انیتااگنی ہوتری‘ سابق سکریٹری مرکزی حکومت محکمہ سماجی انصاف‘ صلاح الدین احمد سابق چیف سکریٹری راجستھان‘ اور ایس پی امبروس جنھوں نے مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ میں ایڈیشنل سکریٹری کے خدمات انجام دئے ہیں اوردیگر کئی سابق بیورو کریٹس کے نام اس میں شامل ہیں۔