سامان کا روک رکھنا(ذخیرہ اندوزی) منع ہے

   

کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث ذخیرہ اندوزوں کی چاندی ہوگئی ہے جبکہ اسلام میں ایک حکم یہ بھی ہے کہ تم جو مال بھی تیار کرو یا دوسروں سے خریدو اسے روک نہ رکھو کہ جب مال مہنگا ہوگا اور قیمت زیادہ ہوگی تب ہم اس مال کو فروخت کریں گے ۔ اگر ایک تاجر مال کو قیمت بڑھنے کے خیال سے روک لیتا ہے اور ایسے لوگوں کے پاس فروخت نہیں کرتا تو اسلامی نقطہ نگاہ کے ماتحت وہ ایک ناجائز فعل کا ارتکاب کرتا ہے ۔ اگر ایک تاجر کے پاس گندم ہے اور لوگ اپنی ضروریات کیلئے اس سے گندم خریدنا چاہتے ہیں اور وہ اس خیال سے کہ جب گندم مہنگی ہوگی اس وقت میں اسے فروخت کرونگا اس گندم ( گیہوں) کو روک لیتا ہے اور خریداروں کو دینے سے انکار کردیتا ہے تو اسلامی تعلیمات کے حساب سے وہ ایک گناہ کا ارتکاب کرتا ہے ۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ اشیائے ضروریہ کا کنٹرول اس زمانے میں ہی شروع ہوا حالانکہ اشیائے ضروریہ پر کنٹرول ابتدائے اسلام ہی سے چلا آرہا ہے ۔ اہل مغرب نے تو اس ترقی یافتہ دور میں اشیائے ضروریہ کی سربراہی کو یقینی بنانے اور اسے روک رکھنے والوں کیخلاف کارروائی شروع کی ہے اسلام نے تو آج سے ۱۴ سو سال قبل ہی یہ حکم دیدیا تھا کہ ذخیرہ اندوزی اور عوام کے استعمال کی چیزوں کا ذخیرہ کرنا شرعی طور پر ناجائز ہے، ناگہانی صورتحال میں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ لوگوں سے دور کرنا مزید تکلیف میں مبتلاکرنے کے مترادف ہے۔معاشرہ اللہ کی رحمت کا طلب گار ہے ایسے میں ذخیرہ اندوز عذاب الٰہی کو دعوت دے رہے ہیں۔ ذخیرہ اندوزی کرنے والے سے اللہ اور نبی ﷺ نے بیزاری کا اظہار کیا ہے لہٰذا تاجر ضرورت کی اور روز مرہ کی اشیاء عوام کو فوری مہیا کریں۔