سردی کی لہر کے باعث دہلی میں احتجاج کررہے کسانوں میں سے ایک اور کی موت

,

   

این ڈی ٹی وی کے بموجب نومبر کے اختتام سے شروع ہوئے احتجاج سے ابتک 20کسان فو ت ہوگئے ہیں
نئی دہلی۔مرکز کے زراعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہزاروں کسانوں میں سے ایک اورکسان کی جمعرا ت کی صبح دہلی ہریانہ سرحد سے گذرنے والی سڑک پر ہوئی ہے۔

مذکورہ 37سالہ کسان پچھلے22دنوں سے احتجاج کررہے گروپ کا حصہ تھا اور مبینہ طورپرکہاجارہا ہے شدید سردی کی وجہہ سے اس کی موت ہوگئی ہے۔این ڈی ٹی وی کے بموجب نومبر کے اختتام سے شروع ہوئے احتجاج سے ابتک 20کسان فو ت ہوگئے ہیں۔

متوفی کسان کی شناخت بھیم سنگھ کے طورپر ہوئی ہے جو پنجاب کے سنگور ضلع کے متوطن تھے۔ دیگر کسانوں کا فوٹو شناختی کارڈ ملا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے بموجب سنگھ کے تین بچے 10‘12اور14سال کے ہیں۔


بھیم سنگھ کا ادھا رکارڈ ان کے پاکٹ سے دستیاب ہوا ہے(ٹوئٹر)۔
ایک ایسے وقت میں یہ خبر سامنے ائی ہے جب ایک سکھ سادھو نے دہلی ہریانہ سرحد پر خودکشی کرلی ہے۔ہریانہ کے گرود وارہ کے ایک پجاری بابا رام سنگھ کسانوں کے کٹر حمایتی تھے اور انہوں نے اپنے پیچھے ایک نوٹ چھوڑاہے کہ وہ حکومت کی ناانصافیوں پر ”برہم اور درد“ محسوس کررہے تھے۔

بادلوں سے گھیرے آسمان کے نیچے سنگھو سرحد پر جمعرات کے روز ایک کسان نے کہاکہ”ہم سرد موسم میں لڑائی کررہے اور ہم اس وقت تک سردی سے بھی لڑائی کریں گے جب تک ہمارے مطالبات مان نہیں لئے جاتے ہیں۔ بارش بھی آجاتی ہے تو ہم خوف کھانے والے نہیں ہیں“۔

دہلی اور اس کے پڑوس میں موسم سرد ہوگیاہے اورپارہ نیچے گرتا جارہا ہے۔ کئی رضاکارانہ تنظیموں کی جانب سے احتجاج کررہے کسانوں کو بلانکٹس او رہیٹرس فراہم کئے جارہے ہیں۔