سعودی ولی عہد کی نومبر میں پاکستان دورے کا امکان

,

   

اسلام آباد۔ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان توقع کی جارہی ہے کہ اگلے ماہ اسلام آباد کا دورہ کریں گے‘ پاکستان کو امید ہے کہ تیل کی دولت سے مالا مال عرب ملک کا ایک اور مالیاتی بیل اؤٹ ملے گا۔

حالانکہ عہدیداروں نے اس پر اپنے سخت کے ساتھ منھ بند رکھے ہوئے ہیں اور مذکورہ دورے کی کوئی تفصیل نہیں بتارہے ہیں‘ ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو تصدیق کی ہے کہ دونوں ممالک مجوزہ دورے کو لے کر ایک دوسرے سے رابطہ میں ہیں۔

وزیراعظم شبہاز شریف نے سعودی عرب کے ولی عہد کو پاکستان دورے کی اس وقت دعوت دی تھی جب وہ جولائی میں سعودی عربیہ کے دورے پر تھے۔

ایک ایسے وقت میں یہ دورہ پیش آرہا ہے جب شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی اتحادی حکومت کو سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے لونگ مارچ کاسامنا ہے اور سعودی عربیہ بڑے برآمدکنندگان کی جانب سے تیل کی سپلائی میں حالیہ کٹوتی پر امریکہ کے ساتھ سفارتی تنازع میں ملوث ہے۔

ایکسپریس ٹربیون کی خبر کے مطابق پاکستان نے ایک حیران کن اور اہم اقدام میں امریکہ سعودی تنازع میں عوامی موقف اختیار کیاہے اورریاض کے موقف کی حمایت کی ہے۔

ماضی میں ملک میں سرمایہ کاری لانے میں اپنا کردار ادا کرنے والے ایک پالیسی ماہر نے کہاکہ ”میرے لئے یہ شدید بے مثال اور حیران کن تھا جب پاکستان نے ایک ایسے معاملے پر عوامی موقف اختیار کیاجہاں ہمارا کوئی براہ راست کردار نہیں ہے۔

انہوں نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

مگر سعودی عربیہ کی حمایت پر مشتمل بیان ایک ایسے موقع پر پاکستان کے لئے ریاض سے زیادہ مالی امداد حاصل کرنے کی وجہہ بن سکتا ہے۔اس کے برعکس صدر جو بائیڈن کی درخواست کے باوجود یومیہ 2ملین بیرل تیل کی سپلائی کم کرنے کے اوپیک+کے اقدام پر امریکہ ناراض ہے۔

بائیڈن نے خبردارکیاہے کہ سعودی عربیہ کو اس اقدام کے نتائج بھگتنا پڑیگااور ان کی انتظامیہ عرب ممالک کے ساتھ 80سالہ طویل دو طرفہ تعلقات پر نظر ثانی کریگا۔

اس پس منظر میں سعودی عرب کے ولی عہدکے اس دورے پر گہری نظر رکھی جائے گی۔

ایکسپریس ٹربیون کی خبر ہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ حکومت اس بلین ڈالر سرمایہ کاری کے منصوبہ کو بحال کرنے میں مصروف ہے جس پر سعودی عربیہ نے اس وقت رضامندی ظاہر کی تھی جب ایم بی ایس فبروری 2019میں اسلام کا دورے پر ائے تھے۔