سنجیو بھٹ کے ساتھ انصاف۔ سابق ائی پی ایس افیسر کی بیوی طاقتور لوگوں کے خلاف اکیلے جدوجہد کررہی ہیں۔

,

   

احمد آبا/حیدرآباد۔ایک فر ض شناس او رخود دار ائی پی ایس افیسر کی بیوی ہونا ملک کی کسی بھی عورت کے لئے ایک وقار اور عظیم سماجی احترام کا حصہ ہے مگر تنہا شویتا بھٹ کے لئے ایک یہ ڈروانا خوب پچھلے کئی دہوں قبل ہوئے گجرات2002کے فسادات سے بنا ہوا ہے۔

اپنی صاف گوئی کی وجہہ سے ریاست کاشکار‘ برطرف ائی پی ایس افیسر سنجیو بھٹ جس کو بنا ء کسی قصور کے 5ستمبر2018سے جیل میں بند رکھا گیاتھا‘

کو اسی سال 20جون کے روز 1990میں جب وہ ایڈیشنل سپریڈنٹ آف پولیس تھے اس وقت پولیس تحویل میں ہوئی ایک موت کے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

شویتا نے‘ جس کو ان کے شوہر کے پولیس ساتھیوں نے افسوسناک طریقے سے انصاف کی جدوجہد میں تنہا کردیاہے‘

اب انہوں نے فیصلہ کرلیاہے کہ وہ انصاف ملنے تک جدوجہد کریں گی۔ احمد آباد سے ایک خصوصی انٹریو میں شویتا نے ہنس انڈیا سے کہاکہ”سال2002کے گجرات فسادات کے دوران ریاستی انتظامیہ کی عدم کاروائی اورجانبداری کے سنجیو اہم گواہ تھے۔

ان میں حوصلہ تھا جس کی وجہہ سے کئی کمیشنوں اور یہاں تک سپریم کورٹ میں بھی انہوں نے گجرات حکومت کی اس وقت عدم کاروائی اورجانبداری پر خاموشی اختیار کی تھی جب گودھراواقعہ کے بعد حالات تبدیل ہوگئے تھے۔

اس کے علاوہ انہوں نے کئی بے رحمانہ ہلاکتوں میں سیاسی قائدین کے ملوث ہونے پر بھی اقبالیہ بیان دیاتھا۔ او ران کی سنجیدگی اور وطن سے محبت کے لئے انہیں سیاسی سازش کاشکار بنایاگیاہے“۔

شویتا نے کہاکہ ”سنجیو سیاسی دباؤ میں آنے سے انکار‘ فسطائی سیاسی حکومت کے خلاف کھڑے ہونے‘ او رپوری ایمانداری کے ساتھ کام کرنے اور فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت پھیلانے والوں کو عدالت تک گھسیٹ کر لانے کی قیمت ادا کررہے ہیں“۔

سنجیو کوایک بزنس مین کی شکایت پر گجرات پولیس کے سپریڈنٹ تھے 23سال پرانے واقعہ میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

شویتا نے کہاکہ ”یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ فرقہ پرستی کے خلاف کھڑے ہونے ایک پولیس افیسر کے ساتھ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں اس طرح کا سلوک کیاجارہا ہے۔

انہوں نے فسطائی دور کے متاثرین کے لئے جدوجہد کی ہے‘ اب یہ ہماری باری ہے انصاف کے لئے جدوجہد کریں“