سندھیا کا سارا قبیلہ اب ایک پارٹی میں

,

   

نئی دہلی۔ سال2018میں راجستھان چیف منسٹرکے طور پر اشوک گہلوٹ کی حلف برداری تقریب میں‘ جائزہ دینے والی وسندھرا راجے نے اس وقت کانگریس کے ناظم رہے اپنے بھتیجے سے گلے ملی تھیں۔

سوشیل میڈیا پر وہ تصویر خوب وائیرل ہوئی تھی
نئی دہلی۔ راجے نے وہی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے بی جے پی میں اپنے بھتیجے کا استقبال کیا‘ مذکورہ پارٹی میں جن کی ماں وجئے راجے سندھیا اس وقت کی سندھیا فیملی کی سربراہ بنیادرکن رہی ہیں۔

جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ 1977کے بعد پہلی مرتبہ سارا قبیلہ اب ایک پارٹی میں ہے۔ جبکہ بیٹیاں واسوندھرا راجیہ سندھیا اور یاشودھرا راجے اپنی ماں کی نقش قدم پر چلتی رہیں جبکہ مادھو راؤ سندھیا نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

حالانکہ 1971میں پہلی مرتبہ مادھو راؤ سندھیا جن سنگھ امیدوار کے طور پر لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے تھے‘

سال1977میں انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا او رپھر دوبارہ کبھی بھگوا پارٹی کا رخ نہیں کیا اور 1996میں جب کانگریس سے بغاوت نہیں کی جب انہیں جین حوالہ کیس کے پیش نظر ٹکٹ دینے سے انکار کردیاگیاتھا۔

جیوترادتیہ سندھیا کی بی جے پی میں شمولیت سے سندھیا خاندان میں خوشی کی لہر نمایاں ہیں۔ واسندھرا راجے نے کہاکہ ”اگر راج ماتا صاحب یہاں ہوتی‘ قوم کی ترجیح پر وہ پہلا خوش ہوتی‘

میں آپ کی ہمت اور حوصلہ کی ستائش کرتی ہوں‘ تمام اختلافات اب ختم۔ مذکورہ پارٹی میں آپ کا استقبال ہے۔

سندھیا کی شمولیت وجئے راجے سندھیا کے تعاون میں حصہ داری ثابت ہوئی ہے جنھوں نے جن سنگھ اور پھر بی جے پی کے سیاسی سفر میں ہم رول ادا کیاہے۔

صدر جے پی نڈا نے یاد کیاکہ پارٹی کے تئیں بچپن سے ان کے تعاون کس طرح کا رہا۔

مذکورہ سندھیا کے اجداد نے بھگوا تنظیم پر کیسے بھروسہ کیا حالانکہ ایمرجنسی کے دوران کانگریس میں شامل ہونے کے لئے ان پردباؤ بھی ڈالا گیاتھا۔

مدھیہ پردیش کے سابق چیف منسٹر شیو راج سنگھ چوہان نے کہاکہ ”ذاتی طور پر میرے او ربی جے پی کے لئے یہ بڑا اہم دن ہے۔

آج میں راج ماتا سندھیا جی کو یاد کررہاہوں۔ جیوترادتیہ سندھیا بی جے پی فیملی کے رکن بن گئے ہیں۔ یشودھرا جی یہاں پر ہمارے ساتھ ہیں۔ سارا قبیلہ بی جے پی کے ساتھ آگیاہے۔

یہ ان کی روایت رہی ہے جہاں پر سیاست لوگوں کی خدمت کا ایک ذریعہ ہے“