سنو! بےشک اولیا ء اللہ کو نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

   

 (سورہ یونس :۶۲)

گزشتہ سے پیوستہ … علامہ موصوف فرماتے ہیں:۔ سنو! اولیاء اللہ کی دو قسمیں ہیں۔ ایک وہ ہیں جو طالب اور مرید ہیں۔ دوسرے وہ ہیں جو مطلوب اور مراد ہیں۔ ایک وہ ہیں جو محب ہیں۔ ایک وہ ہیں جنہیں محبوبیت کی خلعت فاخرہ سے سرفراز کیا گیا ہے۔ سابقہ احادیث میں جن اولیا کا ذکر ہوا وہ طالب اور مرید ہیں اور جو مطلوب و مراد ہیں جو مقصود و محبوب ہیں ان کے احوال کا بیان اس حدیث میں ہے جو امام مسلم نے اپنی صحیح میں اور دیگر علماء حدیث نے اپنی اپنی کتب احادیث میں روایت کی ہے۔ حضور (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبریل کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے اے جبرئیل! میں اپنے فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر۔ پس جبرئیل بھی اس سے محبت کرنے لگتا ہے۔ پھر وہ آسمان میں منادی کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فلاں بندے سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو پھر سب اہل آسمان اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔ پھر زمین میں اس کی مقبولیت کا چرچا ہو جاتا ہے (اور لوگ اس کے گرویدہ ہوجاتے ہیں) اس طرح جس کو اللہ تعالیٰ ناپسند فرماتا ہے تو جبرئیل کو بھی اسے ناپسند کرنے کا حکم ملتا ہے پھر جبرئیل آسمان میں اس کے مبغوض اور ناپسند ہونے کی منادی کرتے ہیں۔ آسمان والے اس سے بغض کرنے لگتے ہیں۔ پھر زمین میں اس کے متعلق نفرت و بغض کا جذبہ بڑھنے لگتا ہے۔