سوشیل میڈیا پر نظر ضروری

   

دیکھو ہمارے جلنے کا ہوگا کوئی سبب
جلتے نہیں جہاں میں کبھی بے سبب چراغ
ہندوستان کے انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ ایک وسیع و عریض ملک میںانتخابی عمل کا انعقاد اور اس کے پر سکون اختتام کو یقینی بنانا ایک بڑا کام ہوتا ہے ۔ ایسے میں کئی گوشوں کی جانب سے انتخابی عمل پر اثرا نداز ہونے کی کوششیں بھی کی جاتی ہیں۔ ویسے تو ہمارے ملک میں میڈیا کا رول انتہائی مشکوک ہوگیا ہے ۔ ہمارے میڈیا کا ایک بڑا حصہ تلوے چاٹنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور وہ حکومت سے سوال کرنے کی بجائے اپوزیشن کا خاتمہ کرنے کی مہم پر زیادہ توجہ دینے میں مصروف ہے ۔ اس کے علاوہ کچھ گوشوں کی جانب سے چلائے جانے والے سوشیل میڈیا کے پروپگنڈے اور فرضی و گمراہ کن اطلاعات کی وجہ سے بھی انتخابی عمل پر اثرا نداز ہوا جاسکتا ہے ۔ خاص طور پر دیکھا گیا ہے کہ ملک میں جب کبھی انتخابات ہوتے ہیں یا پھر کسی ریاست میں انتخابی عمل جاری ہوتا ہے اس دوران سوشیل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد کو گشت کروایا جاتا ہے ۔فرضی اور جھوٹی خبریں چلائی جاتی ہیں تاکہ سماج کے ایک مخصوص طبقہ کے ووٹوں کو متحد کیا جاسکے اور اس کے ذریعہ سماج میں نفرت کے ماحول کو مزید گرم کیا جاسکے ۔ سماج کے مختلف طبقات کے مابین دوریاں پیدا کی جاسکیں۔ ایسا کرنے کا واحد مقصد سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ سوشیل میڈیا کے گمراہ کن پروپگنڈہ کے ذریعہ سیاسی مخالفین کو کچلنے کی کوششیں بھی کی جاتی ہیں۔ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے اور اب جبکہ ملک کی تاریخ کے سب سے اہم ترین پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں ایسے میں یہ اندیشے بے بنیاد نہیں ہوسکتے کہ اس بار بھی سوشیل میڈیا کے ذریعہ حالات کو بگاڑنے اور سماج میں نفرت کا زہر گھولنے کی کوششیں ہوسکتی ہیں۔ ایسی کوششوں کو پوری طرح ختم کرنا یا ان پر کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہے لیکن ان پر نظر رکھتے ہوئے ایسے عناصر کے خلاف اگر کارروائی کی جاتی ہے اور اس میں کسی طرح کی جانبداری کا نرمی سے کام نہیں لیا گیا تو پھر حالات کو بڑی حد تک پرسکون رکھا جاسکتا ہے اور فرضی اور جھوٹے پروپگنڈے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے ذریعہ دوسروں کیلئے مثال قائم کی جاسکتی ہے ۔
ٹکنالوجی اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی ترقی کے اس دور میں سوشیل میڈیا نے ساری دنیا میںانتہائی اہمیت کا مقام حاصل کرلیا ہے ۔ سوشیل میڈیا کے ذریعہ جہاںسماج میں شعور بیدار کیا جاسکتا ہے اور عوام کو حقائق سے واقف کروایا جاسکتا ہے وہیں اسی سوشیل میڈیا کا بیجا اور غلط استعمال کرتے ہوئے مفنی پروپگنڈہ بھی چلایا جاسکتا ہے ۔ سوشیل میڈیا پر کسی کا کوئی باضابطہ کنٹرول نہیں ہے لیکن ہمارے ملک میں کچھ گوشوں نے ٹرول فوج بنا رکھی ہے جو سوشیل میڈیا پر بیٹھے ہوئے کسی کو بھی نشانہ بناسکتی ہے ۔ ان عناصر کے خلاف اب تک شائد ہی کوئی کارروائی کی گئی ہے کیونکہ کئی مواقع پر ان ٹرول عناصر کی اطلاعات فرضی اور جھوٹی ثابت ہوچکی ہیں اس کے باوجود ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے عناصر کے حوصلے بلند ہوتے جارہے ہیں اور وہ من مانی انداز میں سوشیل میڈیا کا غلط اور بیجا استعمال کرتے ہوئے اپنے سیاسی فائدہ کی تکمیل کیلئے مسلسل کوشاں دکھائی دیتے ہیں۔ ان عناصر پر لگام کسنے کی ضرورت ہے ۔ ان کے ذریعہ سماج میں پھیلنے والی بے چینی اور بد امنی کی فضاء کو اگر روکنا ہے تو ان عناصر کے خلاف قرار واقعی کارروائی کی جانی چاہئے ۔ سوشیل میڈیا پر اگر بے بنیاد پروپگنڈہ کیا جاتا ہے تو اس کی وضاحت تک جو نقصان ہونا ہے وہ ہوچکا ہوتا ہے ۔ اس لئے قبل از وقت چوکسی اختیار کرتے ہوئے کچھ ذمہ دار عناصر کے خلاف اگر بروقت اور موثر کارروائی کی جاتی ہے تو سوشیل میڈیا کے بیجا استعمال کو بڑی حد تک روکا جاسکتا ہے ۔
انتخابات کے موسم میں سیاسی جماعتیں اور امیدوار سوشیل میڈیا پر زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ وہ سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس کے ذریعہ رائے دہندوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں اور اس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ہی اس کے بیجا استعمال کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں ذمہ دارانہ رول اداکرنے کی ضرورت ہے اور اس کے بیجا استعمال کے معاملے میں رہنما خطوط جاری کرتے ہوئے سبھی کو خبردار کیا جانا چاہئے ۔ انتخابی عمل کو آزادانہ اور منصفانہ رکھنے کیلئے یہ بہت ضروری ہے ۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے جمہوری عمل کو داغدار کرنے اور اس پر اثر انداز ہونے کسی کو بھی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔