سپریم کورٹ میںعمر قید کے مجرمین کی ضمانت منظور

,

   

۔2002 ء گجرات فسادات
سماجی خدمات انجام دینے ‘گجرات سے باہر رہنے کا حکم، دو گروپس میں تقسیم ،مدھیہ پردیش بھیجنے کا فیصلہ

نئی دہلی 28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے 2002 ء کے گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں قتل عام کے موقع پر سردار پورہ میں 33 افراد کو زندہ جلانے کے الزام میں مجرم قرار دیئے ہوئے عمر قید کی سزا پانے والے 17 افراد کے منجملہ 15 مجرمین کو آج ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ اعلیٰ عدالت نے ان مجرمین سے کہاکہ وہ سماجی خدمات انجام دیں تاہم یہ بھی رولنگ دی کہ وہ گجرات سے باہر رہیں۔ ضمانت پر رہا مجرمین کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ کو مدھیہ پردیش کے اندور بھیجا جائے گا جبکہ دوسرا گروپ 500 کیلو میٹر دور جبلپور کو روانہ کیا جائے گا۔ گودھرا ٹرین واقعہ کے بعد 28 فروری 2002 ء کی رات گجرات کے مہسانہ ضلع میں ویجاپور تحصیل کے تحت سردار پور گاؤں میں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے 33 افراد کو زندہ جلادیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ 27 فروری 2002 ء کو گودھرا ٹرین میں آگ لگانے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 59 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں بیشتر کارسیوک تھے جو ایودھیا سے واپس ہورہے تھے۔ اس واقعہ کے بعد گجرات میں اقلیتی طبقہ کے افراد کا قتل عام ہوا تھا۔ مہلوک 33 افراد تشدد پر آمادہ ہجوم سے بچنے کے لئے ایک پکے مکان میں پناہ لئے ہوئے تھے جن میں 22 خواتین شامل تھے۔ ان کو گھر میں بند کرکے پٹرول ڈال کر گھر کو آگ لگادی گئی تھی۔ اس واقعہ کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ نے خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے اس کیس کے سلسلہ میں 76 افراد کو گرفتار کیا تھا اور جون 2009 ء میں 73 افراد کے خلاف الزامات وضع کئے گئے تھے۔ ابتداء میں اسپیشل فاسٹ ٹریک کورٹ نے 2012 ء میں 31 ملزمین کو قصوروار قرار دیا تھا۔ اس میں 2002 ء کے فسادات کو ثابت کرنے میں استغاثہ کی کامیابی کی ستائش کی گئی تھی۔ اس کے چار سال بعد گجرات ہائیکورٹ 31 کے منجملہ 14 مجرمین کو رہا کردیا تھا۔ ہائیکورٹ نے یہ رولنگ دی کہ استغاثہ سپریم کورٹ کے مقررہ دو گواہوں کی جانچ میں ناکام رہا۔ اس کے مطابق فسادات کے مقدمہ میں کسی ملزم کے خلاف کم از کم دو گواہوں کی جانچ کی جانی چاہئے تاکہ عدالت اس کو مجرم قرار دے سکے۔ اس اصول کی بنیاد پر ہائیکورٹ نے 17 افراد کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔