سپریم کورٹ میں 4 فیصد مسلم تحفظات کو خطرہ لاحق

   

تلنگانہ اور آندھراپردیش حکومتیں فوری توجہ دیں، محمد علی شبیر کا مطالبہ
حیدرآباد: سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر نے کہا کہ اگر تلنگانہ اور آندھراپردیش کی حکومتیں فوری توجہ نہ دیں تو 4 فیصد جاریہ مسلم تحفظات کو خطرہ لاحق ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں چار فیصد تحفظات کو بچانے کیلئے دونوں تلگو ریاستوں کو فوری قانونی قدم اٹھانے چاہئے ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ مراٹھا تحفظات کی برخواستگی سے متعلق سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ کئی ریاستوں میں عمل کئے جارہے تحفظات کو خطرہ بن سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس فیصلہ میں واضح کردیا ہے کہ تحفظات کی مجموعی حد 50 فیصد سے تجاوز نہیں کی جاسکتی ۔ سپریم کورٹ نے اس معاملہ کو اجلاس کاملہ سے رجوع کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ پانچ رکنی بنچ نے مراٹھا تحفظات کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے 1992 ء میں اندرا سہانی کیس میں مقرر کی گئی، 50 فیصد کی حد کو برقرار رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ سے مسلم تحفظات بھی خطرہ میں پڑسکتے ہیں۔ حکومت تلنگانہ مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کے لئے تحفظات میں 12 فیصد اضافہ کے اقدامات نہیں کرپائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا ہے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں یہ ممکن نہیں ہے۔ کانگریس دور حکومت میں مسلمانوں کے لئے 4 فیصد تحفظات پر عمل کیاجاچکا ہے ۔