سپریم کورٹ نے کہاکہ ہر بات نفرت انگیز تقریر کے مترادف نہیں ہوگی’نفرت کو ہٹایں‘ فرق دیکھیں‘۔

,

   

پیر کے روز سنوائی کے دوران بنچ نے سالیسٹر جنرل توشار مہتا سے استفسار کیا’کیا انہوں نے کوئی نفرت انگیز تقریر کی‘ ان کی ہداتیں کے مطابق انہوں نے جواب دیا ”نہیں“۔


نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے اپنے مشاہدے میں اس بات پر زوردیتے ہوئے ”ہمارا ایک مشترکہ دشمن ہے‘ وہ نفرت ہے بس یہی بات ہے۔ اپنے ذہنوں سے نفرت نکال دو پھر دیکھو کہاکہ ہر وہ چیز جوکہی جاتی ہے اسے نفرت انگیز تقریر سے ہم آہنگ نہیں کیاجاسکتا۔

جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی نارگارتھانا پر مشتمل ایک بنچ نے نفرت انگیز تقریروں کے خلاف ہدایتوں کی مانگ کے ساتھ دائر کردہ درخواستوں کے ایک جتھے کی سماعت کررہی ہے جس میں شاہین عبداللہ کی ایک درخواست بھی شامل ہے جو اس ماہ کے اوائل میں ممبئی میں ساکل ہندو سماج نام کی تنظیم کے منعقدہ پروگرام کے ضمن میں ہے۔

عدالت عظمیٰ نے مہارشٹرا حکومت کو ہدایت دی کہ وہ5فبروری کو مقرر تقریب کو ریکارڈ کریں اور حکومت پر زوردیاکہ وہ نفرت انگیز تقریریں نہیں کی جائیں اس کو یقینی بنائیں‘ وہیں اس پر رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

پیر کے روز سنوائی کے دوران بنچ نے سالیسٹر جنرل توشار مہتا سے استفسار کیا’کیا انہوں نے کوئی نفرت انگیز تقریر کی‘ ان کی ہداتیں کے مطابق انہوں نے جواب دیا ”نہیں“۔

اس معاملے کے درخواست گذاروں میں سے ایک کی نمائندگی کررہے وکیل نظام پاشاہ کو جسٹس جوزف نے بتایاکہ”دو دن قبل ہم نے دہلی چیف منسٹر اروند کجریوال کے حلاف کاروائی پر روک لگایاہے‘ جس پر نمائندگی برائے عوامی ایکٹ کی دفعہ 125کے تحت مقدمہ درج ہے۔

انہوں نے اس عدالت کے فیصلوں کی ایک فہرست پیش کی جیسا کہ دفعہ 123اے ہے۔ایسا نہیں ہے کہ ہر چیز نفرت انگیزتقریر کے مترادف ہے۔لہذا ہمیں صرف اس حوالے سے محتاط رہنا چاہئے کہ(کیا)اس دفعہ کا مطلب ہے۔

جیساکہ اس عدالت نے بیان کیاہے‘ جرم میں شامل ہوگا‘ درست‘ یہ بھی ذہن میں رکھو“۔ درخواست میں کہاگیا ہے کہ ریالیاں ”ہندو جن اکروش سبھا“ کے بیانر تلے ہندو دائیں بازو کی تنظیموں کی ایک چھتری تنظیم سکل ہندو سماج کی طرف سے منعقد کی گئی ہیں۔

اس طرح کی آخری ریالی 29جنوری کو ممبئی میں ہوئی تھی اور10,000سے زیادہ افراد نے ایک ریلی میں شرکت کی تھی جس میں ہندو انتہائی دائیں بازوکے گروپ نے مسلمانوں کی ملکیت والی دوکانوں سے سامان کا بائیکاٹ اور ”لوجہاد“اور ”مذہبی تبدیلی“کے خلاف قانون کا مطالبہ کیاتھا۔

پچھلے سال اکٹوبر میں عدالت عظمیٰ نے دہلی‘ اترپردیش اور اتراکھنڈ حکومتوں کوہدایت دی تھی کہ وہ نفرت انگیز تقریروں کے خلاف سخت رویہ اختیار کریں‘ شکایت درج کئے جانے کا انتظار کئے بغیر مجرموں کے خلاف فوری طور پر فوجداری مقدمات درج کریں۔