سیدہ عائشہ صدیقہ ؓکا اُسوہ مشعلِ راہ

   

حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اپنی پوری زندگی عورتوں اور مردوں میں اسلام اور اسکے احکام و قوانین اور اسکے اخلاق و عادات کی تعلیم دینے میں صرف کر کے دین اسلام کیلئے بیش بہا خدمات انجام دیں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے صرف احادیث ہی روایت نہیں کیں بلکہ آپؓ فقیہہ، مفسرہ اور مجتہدہ بھی تھیں۔ آپؓکو مسلمان عورتوں میں سب سے بڑی فقیہہ جانا اور تسلیم کیا جاتا ہے۔ آپ ؓکا شمار مدینے کی ان چند علمی شخصیات میں ہوتا تھا جنکے فتوے پر لوگوں کو مکمل اعتماد تھا۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا اسوہ قیامت تک کی خواتین کے لیے مشعل راہ ہے۔ آپؓ نے کمسنی میں تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رفاقت حاصل کی اور عین جوانی میں ۱۸ سال کی عمر میں رسول کریم ﷺکی جدائی کا غم سہنا پڑا مگر سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے رشد و ہدایت کا وہ فیض کثیر جو رسول کریم ﷺکی سنگت سے آپ کو ملا اسے امت تک منتقل کرنے میں بے مثال کردار ادا کیا اور اُمت نے پردے کے پیچھے سے آدھا دین آپؓ سے حاصل کیا۔ آج پھر امت مسلمہ کی خواتین کو ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تعلیمات کو اپنا کر معاشرے کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پیکرعزم و وفا تھیں۔ آپؓ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی آج خواتین اپنا کھویا ہوا وقار بحال کر سکتی ہیں۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا علم و حکمت کا بحر بیکراں تھیں۔ اُمہات المومنین میں آپؓکو منفرد و ممتاز مقام حاصل تھا۔ بارگاہ نبوی ﷺ سے فضائل و برکات کا جو خزانہ آپؓ کے حصے میں آیا وہ کسی اور کے حصے میں نہ آیا۔ آپؓ نے عورت ہو کر آج سے ساڑھے چودہ سو سال قبل علم و حکمت کی منتقلی کا جو فریضہ انجام دیا وہ آج کی عورت کے لیے باعث تقلید و افتخار ہے۔