سیما حیدر کے ہندوستان میں داخل ہونے کے وقت جس بس میں سوار تھی اس کی جانچ کرنے والے 2اہلکاروں کو ایس ایس بی نے کیامعطل

,

   

ذرائع نے وضاحت کی کہ نیپال سے سرحد پارکر ہندوستان میں داخل ہونے والے ہر شخص کے جانچ اوراسناد کی پڑتال ”انسانی طور پر ناممکن‘ سمجھا جاتا ہے۔


نئی دہلی۔ شستر سیما بل (ایس ایس بی) نے ان دوجوانوں کو برطرف کردیا ہے جس کی ذمہ داری اس بس کی تلاشی کرنا تھا جس میں سوار پوکر پاکستانی شہری سیما حیدرنیپال کے ذریعہ ہندوستان میں داخل ہوئی تھی۔

انسپکٹر سجیت کمار ورما اورہیڈ کانسٹبل چندرا کمال کالیتا برائے شستر سیمابل (ایس ایس بی)43ویں بٹالین کو اپنے فرائض سے مبینہ غفلت کے سبب برطرف کردیاگیا ہے۔ مکمل تحقیقات تک معطلی زیرالتواء رہے گی۔

حیدراو راس کے چار بچے بس میں سوار تھے۔

ایک مکمل کورٹ آف انکوائری بشمول اس دن ڈیوٹی پر موجود دیگر اہلکاروں کے کردار کے ان تمام پہلوؤں کی چھان بین کریگی جن کا ابتدائی تفتیش میں احاطہ نہیں کیاگیا۔

ذرائع نے وضاحت کی کہ نیپال سے سرحد پارکر ہندوستان میں داخل ہونے والے ہر شخص کے جانچ اوراسناد کی پڑتال ”انسانی طور پر ناممکن‘ سمجھا جاتا ہے۔کھلی سرحد دونو ں ممالک کے شہریوں کو بغیر ویزا کے سفر کی اجازت دیتا ہے۔

تاہم کسی تیسرے ملک کے شہری کے لئے تصدیق شدہ سفری دستاویزات لازمی ہیں۔ پڑوسی ممالک کے لوگوں کی شناخت ایک جیسے قد وخال اور مماثلت کی وجہہ سے ایک بڑا چیالنج ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کی سیما حیدراپنے ہندوستانی ساتھی سچن مینا کے ساتھ رہنے کے لئے گریٹر نوائیڈا کے رابو پورا میں منتقل ہوگئی تھی۔