سی ایم پی کا مسودہ تیار ’ادھو‘ سونیا‘ پوار اپنی اپنی شرطوں پر ہوں گے متحد

,

   

شیوسینا اور این سی پی‘ کانگریس کے نمائندوں نے ایک کامن منیمم پروگرام تیار کیاہے‘ جس سے اس بات کااشارہ ملتا ہے کہ یہ کانگریس نے سینا اور این سی پی کی جانب سے حکومت کی تشکیل کی تجویز کو تسلیم کرلیاہے۔

نئی دہلی/ممبئی۔شیوسینا اور این سی پی‘ کانگریس کے نمائندوں نے ایک کامن منیمم پروگرام تیار کیاہے‘ جس سے اس بات کااشارہ ملتا ہے کہ یہ کانگریس نے سینا اور این سی پی کی جانب سے حکومت کی تشکیل کی تجویز کو تسلیم کرلیاہے

۔ممبئی میں جمعرات کے روز این سی پی او رشیوسینا قائدین کے درمیان میں ہوئی میٹنگ کے دوران جو بات نکل کر سامنے ائی ہے اس کے متعلق رپورٹرس کو وجئے واڈیتوار نے بتایاکہ”کامن منیمم پروگرام کا مسودہ تیار ہوگیا ہے‘ جس کو ہم اپنے قابل احترام قیادت کو روانہ کررہے ہیں‘ جس پر وہ بات کریں گے“۔

جب ان سے استفسار کیاگیا کہ آیا سی ایم پی کے مسودہ میں سینا کے متنازعہ حوالوں کو بھی شامل کیاگیاتو انہوں نے کہاکہ ”تمام موضوعات پر بات ہوئی اور انہیں حل کرلیاگیاہے“۔

اس ہفتہ کے آخر میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کی این سی پی صدر شرد پوار سے ملاقات ہوگی جو الیکشن کے بعد مذکورہ الائنس کے روح رواں ہیں اس وقت سی ایم پی پر کوئی کھل کر وضاحت ہوسکتی ہے۔پوار اگلے ہفتہ شروع ہونے والے پارلیمنٹ اجلاس کے پیش نظر دہلی میں ہوں گے۔

اسی کے ساتھ سینا نے اپنی منشاء ظاہر کی ہے کہ ٹھاکری حکومت کے سربراہ ہوں گے‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ دہلی بہت جلد پہنچیں گے تاکہ سونیاگاندھی سے ملاقات کرسکیں۔ایسا اتوار کے سے قبل بھی ہوسکتا ہے کیونکہ ٹھاکری کو اتوار کے روز ممبئی میں رہنا تاکہ وہ سینا کے بانی بال ٹھاکری کی برسی کے موقع پر ممبئی میں رہیں۔

واڈیتوار نے کہاکہ یہ ضروری ہے کہ حکومت کی جلد سے جلد تشکیل عمل میں ائے کیونکہ نئی حکومت کے تحت جن کسانوں کی فصلیں نقصان کی زدمیں ائی ہیں انہیں معاوضہ ادا کیاجاسکے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ سی ایم پی مسودہ کا اقتدار کو بانٹنے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘ جس پر بعد میں بات کی جائے گی۔مسودہ سی ایم پی میں مہارشٹرا کی ترقی‘ کسانوں کو مرعات‘ نوجوانوں کی بے روزگاری دور کرنے جیسے مسائل کو شامل کیاگیا۔

مذکورہ تین پارٹیاں مل اسمبلی کے ایوان میں حکومت کی تشکیل کے لئے 170سے زائد اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں‘ کیونکہ کئی آزاد امیدوار ایسی ہیں جو ملک کی معاشی درالحکومت میں بدلتے سیاسی ہواؤں کے رخ کے ساتھ جانے کو تیار دیکھائی دے رہے ہیں۔

این سی پی‘ کانگریس اور شیوسینا کے ایک ساتھ آنے سے ان کے پاس154اراکین اسمبلی ہوجائیں گے جبکہ اکثریت ثابت کرنے کے لئے 145 ہی کافی ہیں