سی اے بی کے خلاف احتجاج سے آسام دہل گیا

,

   

طلبہ لیڈرس کاکہنا ہے کہ ان کے پاس احتجاج کے سوا دوسرا راستہ نہیں ہے
گوہاٹی۔ اے اے ایس یو کے ممبرس نے شہریت (ترمیم)بل کے خلاف گوہاٹی میں شدید احتجاج کیا۔

کیونکہ بی جے پی کے زیرقیادت مرکزی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ وہ جاریہ پارلیمنٹ اجلاس میں شہریت(ترمیم)کو پیش کرے گی‘

کئی تنظیموں اور طاقتور آسام اسٹوڈنٹ یونین نے چہارشنبہ کے روز تازہ طور پر احتجاج شروع کرنے کی دھمکی دی ہے تاکہ مقامی لوگوں کے وجود اور ان کے حقوق کی حفاظت کی جاسکے۔

منگل کی رات کو نئی دہلی میں مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کے ساتھ دیر تک چلے ملاقات کرنے والی اے اے ایس یو کی قیادت نے کہاکہ ان کے پاس دوسرے دور کا احتجاج کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں چھوڑا گیاہے۔

اس بات پر زوردیتے ہوئے کہاکہ آسام کی عوام کو (بی جے پی) حکومت پر یقین تھا کہ وہ تمام محاذوں پر غیرقانونی طریقے سے ریاست میں داخل ہونے والوں کے خطرہ سے انہیں بچائے گی‘

مذکورہ اے اے ایس یو لیڈر نے کہاکہ مذکورہ بل آسام اکارڈ کی قوانین کی خلاف ورزی ہے اورلہذا یہ آسام کی عوام کے لئے قابل قبول بھی نہیں ہے۔

سابق چیف منسٹر پرافالا کمار مہانتانے سی اے بی کے متعلق اپنی پارٹی کے موقف کے متعلق رپورٹرس کو بتایا کہ وہ اے اے ایس یو قیادت کے ساتھ ہیں جس نے سی اے بی کے خلاف جدوجہد کا درست فیصلہ لیاہے۔

مسٹر مہانتا نے کہاکہ ”عہدہ سنبھالنے والے اے جی پی قائدین نے کیافیصلہ کیاہے مگر ایک چیز کو توضرورہے کہ مذکورہ سی اے بی آسام کے مقامی لوگوں کے لئے خطرہ ہے“۔

انہوں نے اس بات پر بھی زوردیاکہ ان کی پارٹی اگے کوئی واضح موقف کا اعلان نہیں کرتی ہے تب بھی وہ سی اے بی کے خلاف اپنی مخالفت کو جاری رکھیں گے۔

آسام سنگھاکیالاگو سنگرام پریشد نے چہارشنبہ کے روز بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیرداخلہ امیت شاہ اور آسام چیف منسٹر سربندا سنوال کا علامتی پتلانذر آتش کیا۔

آسام کے بسونت ضلع میں اقلیتی تنظیموں کی جانب سے بل او رحکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔احتجاجیوں نے بل کو فوری منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیاہے۔

سابق چیف منسٹر ترون گوگوئی نے بی جے پی پر الزام عائد کیاکہ وہ سی اے بی اور این آرسی جیسے مسائل کو اجاگر کرکے دیگر مسائل پر سے توجہہ ہٹانے کاکام کررہی ہے