سی بی ائی پوچھ تاچھ کے دوران اے اے پی چھوڑنے کے لئے دباؤ ڈالاگیا’سیسوڈیا کا دعوی

,

   

نئی دہلی۔ مذکورہ ڈپٹی چیف منسٹر دہلی منیش سیسوڈیاپیرکے روز ایکسائز پالیسی معاملے کو ”مکمل طور پر فرضی اور من گھڑت“ قراردیا۔ سی بی ائی ہیڈکواٹرس پر نو گھنٹوں تک مذکورہ کیس پر ان کے ساتھ تفتیش کے بعد اپنے مکان پر پیر کے روز ایک میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیسوڈیا نے کہاکہ ”پوچھ تاچھ کے دوران‘ مجھے سمجھ میں آیا کہ یہ معاملہ ایکسائز پالیسی یا بدعنوانی کا نہیں ہے۔

اس کیس کو مقصد دہلی میں ”اپریش لوٹس“ کو کامیاب بنانا ہے۔ سیسوڈیا نے الزام لگایا کہ ایجنسی کے ہیڈکوارٹرس میں ان پر عام آدمی پارٹی چھوڑنے اوربی جے پی میں شامل ہونے کے لئے دباؤ بنایاگیا۔

سیسوڈیا نے کہاکہ ”’مجھے بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے دباؤ بنایاگیا۔ یہ معاملہ ایسا جارہا ہے‘ مجھے بتایاگیا کہ وہ مجھے چیف منسٹر بنائیں گے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ مذکورہ اہلکارں نے یہ بھی مشورہ دیاکہ اگر میں ایسا کرلیتا ہوں تو وہ مجھے چیف منسٹر کی پیشکش کریں گے۔ مذکورہ ڈپٹی چیف منسٹر نے مزیدکہاکہ ”میں نے انہیں بتایاکہ مجھے مزہ اس وقت آتا ہے جب ایک رکشہ کھینچنے والے کا بیٹا ائی ائی ٹی میں شامل ہوتا ہے۔

مجھے سمجھ آگیاہے کہ سی بی ائی کو اسکام کی جانچ نہیں کررہی ہے‘ میرے خلاف جومقدمہ بنایاگیاہے وہ صرف اپریش لوٹس کی کامیابی کی حد تک ہے“۔انہوں نے مزید کہاکہ ”بی جے پی یہ کہہ رہی ہے کہ یہ 10,000کروڑ کا اسکام ہے‘ مگر کوئی اسکام نہیں ہوا ہے۔

آج مجھے یہ سارا معاملہ سمجھ میں آیا جو من گھڑت ہے“۔ سیسو ڈیاکے الزامات کو مستر د کرتے ہوئے سی بی ائی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہاکہ ”میڈیا کے بعض گوشوں نے ایک ویڈیو نشر کیاہے جس میں سی بی ائی دفتر سے نکلنے کے بعد منیش سیسوڈیانے کمیرہ پر یہ کہا ہے کہ پوچھ تاچھ کے دوران انہیں ان کی سیاسی پارٹی چھوڑ نے کی دھمکی دی گئی ہے اور اسی طرح کے اشارے دئے ہیں۔

مذکورہ سی بی ائی سختی کے ساتھ ان الزامات کو مسترد کرتی ہے اور اس بات پر قائم ہے کہ شری سیسوڈیاسے جانچ پیشہ وارانہ او رقانونی انداز میں سختی کے ساتھ ایف ائی آر میں لگائے گئے الزامات کے تحت کی ہے۔ اس کیس میں تحقیقات قانون کے مطابق جاری رہے گی“۔