شاہین باغ اور دیگر مخالف سی اے اے احتجاج کے مقاموں پر نارتھ ایسٹ دہلی جیسے واقعات کا ڈر

,

   

وہیں نارتھ ایسٹ دہلی کے کئی مقامات پر مخالف سی اے اے احتجاج یاتو ختم کردیاگیا ہے یا پھر جبری طور پر انہیں ہٹادیاگیاہے‘ نیو سلیم پور میں جہاں پچھلے ہفتہ بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے خواتین کاایک گروپ احتجاجی دھرنے پر بیٹھا ہوا ہے

نئی دہلی۔شمال مشرقی دہلی میں منتشر ہونے کے باوجود یہاں سے کئی دور ساوتھ ایسٹ دہلی کے شاہین باغ میں خواتین اپنے بچوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں جوہفتہ کے روز77ویں روز میں د اخل ہوگیاتھا۔

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پرڈر کا ماحول چھایاہوا ہے۔نارتھ ایسٹ دہلی جیسے حالات رونما ہونے کا علاقے میں بڑے پیمانے پر خوف ہے۔

مذکورہ احتجاجیوں نے الزام عائد کیاتھا کہ فسادیوں کو مخالف سی اے اے احتجاج سے توجہہ ہٹانے کے لئے موقع فراہم کیاگیاتھا۔وہیں نارتھ ایسٹ دہلی کے کئی مقامات پر مخالف سی اے اے احتجاج یاتو ختم کردیاگیا ہے یا پھر جبری طور پر انہیں ہٹادیاگیاہے‘

نیو سلیم پور میں جہاں پچھلے ہفتہ بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے خواتین کاایک گروپ احتجاجی دھرنے پر بیٹھا ہوا ہے۔

شاہین باغ میں فسادات سے ہونے والے نقصانا ت پر بحث او رمباحثہ سنائی دے رہے ہیں۔ لوگوں کو متاثرہ علاقوں میں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو ہونے والے نقصان پر بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

 

ان کا کہنا ہے کہ اسی طرح کے پیغامات ہمارے اردگرد گشت کررہے ہیں۔شاہین باغ کی ایک ساکن رخسانہ پروین نے کہاکہ ”مگر ہم ڈرے ہوئے ہیں ہیں

وہ کیا کرنا چاہتے ہیں کرنے دیں۔ ہم اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔ ہم یہاں پرہر روز ائیں گے اور اس وقت تک اپنااحتجاج جاری رکھیں گے جب تک ہمارے مطالبات کی یکسوئی نہیں ہوجاتی ہے“۔

ایسے وقت میں جب نارتھ ایسٹ دہلی میں لوگ اپنے گھروں کے بکھرے ہوئے تکڑوں کو اکٹھا کررہے ہیں شاہین باغ میں احتجاجیوں نے کہاکہ فرقہ وارانہ فسادات نے مخالف سی اے اے احتجاج کو ختم کرنے کی طرف توجہہ دلائی ہے۔

جامعہ نگر کی رہنے والے ایک ہوم میکر نجمہ نے کہاکہ ”اصلی مسئلہ ہے سی اے اے۔ مگر فرقہ وارانہ فسادات کے ذریعہ اس سے توجہہ ہٹائی گئی۔

انہوں نے یہ جان بوجھ کر کیاہے“۔ شاہین باغ کی ساکن فرحانہ نے کہاکہ ”اس سے صرف مسلمان ہی متاثر نہیں ہورہے ہیں‘ یہاں پر ہندو خاندان بھی ہیں جن کا نقصان ہوا ہے۔

جنھوں نے فسادات میں اپنی جان گنوائی ہے وہ شہید ہیں“۔ہفتہ کے روز مخالف سی اے اے دھرنے میں سینکڑوں کی تعداد میں عورتیں اتوار کی رات سے شروع ہونے والے تشدد سے محض ایک کیلومیٹر کے فاصلے پر موجودخیمہ میں داخل ہوئے۔

احتجاجیوں کا کہنا ہے ہے کہ مذکورہ واقعہ نے اس تحریک کو مزید مضبوط کردیاہے۔جعفر آباد میٹرو اسٹیشن جانے والے جعفر آباد سڑک کو جن مخالف سی اے اے مظاہرین نے پچھلے ہفتہ بند کردیاتھا اس میں شامل 67سالہ شاہدہ سلطانہ نے کہاکہ ”اس قسم کے واقعات جس میں نفرت پھیلانے والوں نے کئی لوگوں کو جان سے ماردیاہے ہمیں اور مستحکم کررہے ہیں۔

جب لوگوں نے اس عظیم کام کے لئے اپنی جانیں دیدی ہے توہم احتجاج میں کیوں نہ بیٹھیں؟“۔ ایک او راحتجاجی 45سالہ زاہدہ بیگم نے کہاکہ ”ہم ڈسمبر سے یہاں پر پرامن اندازمیں احتجاج کررہے ہیں۔

بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے مخالف سی اے اے مظاہرین کے خلاف بھڑکانے کاکام کیاہے۔ اس کے لئے انہیں ذمہ دار ٹہرانے اور سزا سنائے جانے کی ضرورت ہے اور مذکورہ احتجاجیوں کو دوبارہ احتجاج کرنے کا موقع فراہم کیاجانا چاہئے“۔

فسادیوں نے برج پوری‘ کردم پوری‘ بھجن پورا‘ نور الہی‘ اور چاند باغ کے احتجاجی مقامات کو تہس نہس کردیا ہے۔ بعض مقامات پراحتجاجیوں نے اپنے مظاہروں سے دفعہ 144نافذ ہونے کی وجہہ سے دستبرداری اختیارکرلی ہے۔

مثال کے طور پرکھوریجا احتجاج کو منتشر کردیاگیاتھا۔ زبیر احمد جو مظاہرین میں سے ایک ہیں نے کہاکہ ”ہم نے کچھ مظاہرین کے ساتھ پولیس کی مارپیٹ کے بعد ہم نے احتجاج سے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔

ہم کسی کی جان کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے ہیں“۔وہ پوچھ رہے ہیں کہ عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین کے خلاف فوری کاروائی کی گئی مگر کپل مشرا کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایاگیاہے۔

شاہین باغ کے ایک دوکان کے مالک محمدعادل نے کہاکہ ”کپل مشرا او ربی جے پی کے دیگر لیڈران جنھوں نے بھڑکاؤ بیانات دئے ہیں ان کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی ہے؟اس سے صرف ایسا ظاہر ہورہا ہے کہ حکومت اور پولیس جابندار ی کا مظاہرہ کررہی ہے“۔

شاہین باغ کی اندرونی گلیوں میں مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ سوشیل میڈیا پر افواہوں کی وجہہ سے خوف کا ماحول پیدا کردیاگیاہے۔

مقامی کاروباریوں کا کہنا ہے کہ فسادات ہونے کے بعد سے کاروباری میں بھاری گرواٹ ائی ہے۔

عدنان خان جو ایک بیکری چلاتے ہیں نے کہاکہ ”احتجاج پچھلے 70دنوں سے چل رہا ہے۔ مگر پچھلے چار پانچ دنوں سے کاروبار میں گرواٹ ائی ہے۔

لوگ یہاں پر خوف زدہ ہیں اور تناؤ کا ماحول ہے“۔کچھ کیلومیٹر کے فاصلے پر نظام الدین بستی کے مقامی لوگ شاہین باغ سے متاثر ہوکر 26جنوری سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

حالانکہ یہاں پر احتجاجی دھرنے میں شامل لوگوں کی تعداد میں کم ہے مگر لوگ مخالف سی اے اے نعرے لگارہے ہیں۔

بستی کی ساکن شبنم ناز نے کہاکہ ”ہم پیچھے ہٹنے والو ں میں نہیں ہیں۔ جب وہ (شاہین باغ) میں بیٹھ سکتے ہیں تو کم کیوں نہیں“۔