شمال مشرقی دہلی تشدد۔ دہلی پولیس نے ہائی کورٹ دہلی کے روبرو اپنے دلائل مکمل کرلئے‘ عمر خالد کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی

,

   

مئی23سال2022کے روز بحث کے دوران انہوں نے استدلال کیاتھا کہ شرجیل امام نے سی اے اے کے خلاف ایک سکیولر تحریک کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا اور خالد اس پر رضامند نہیں تھے۔


نئی دہلی۔ فبروری2020میں دہلی تشدد کے پس پردہ مبینہ سازش کے ضمن میں درج یو اے پی اے معاملے کے حوالے سے گرفتار کئے گئے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ میں مخالفت کے دوران چہارشنبہ کے روز دہلی پولیس نے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں۔

جسٹس سدھارتھ مردیول اور رججنیش بھٹناگر پر مشتمل مذکورہ ڈیویثرن بنچ سنوائی کے بعد جمعہ (ستمبر9) تک سنوائی ملتوی کردی ہے۔ اگلی سنوائی میں مذکورہ بنچ تردیدی دلائل جو عمر خالد کی جانب سے سینئر وکیل تردیپ پیاس پیش کریں گے اس پر سنوائی کریگا۔

ہائی کورٹ نے استغاثہ اور خالد کو اس کیس میں اپنے تحریر بیانات کو داخل کرنے کا استفسار کیاہے۔شمال مشرقی دہلی میں بڑے پیمانے پر سازش سے منسلک یہ معاملہ ہے۔

دہلی پولیس نے منگل کے روزکہاتھا کہ عمر خالد نے 24فبروری کے روز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورے کے دوران سڑک بند کرنے کے متعلق دہلی میں اپنے فون سے ایک پیغام دیاتھا۔ اسپیشل پبلک پراسکیوٹر نے دلیل دی کہ اس دن خالد بہار میں تھے۔

بنچ کے روبرو دلائل پیش کرنے والے اسپیشل پبلک پراسکیوٹر(ایس پی پی) امیت پرساد کے بمو جب عمر خالد24فبروری 2020کے روز جس دن تشدد کی شروعات ہوئی تھی عمر خالد دہلی میں نہیں تھے۔

ایس ایس پی نے کہاکہ سازش کے حصہ کے طور پر وہ 23فبروری کے روز دہلی سے روانہ ہوگئے تھے۔ایس ایس پی امیت پرساد نے استغاثہ کے گواہوں کی بنیاد پر یہ بیان دیا ہے۔

پرساد نے محفوظ گواہ نیون کا حوالہ دیا جس نے گواہی دی تھی کہ اسے امان اللہ نے بتایاتھا کہ عمر خالد 24فبروری کو دہلی میں نہیں ہو ں گے تاکے کسی پر ان کو شک نہ ہو۔ایس ایس پی نے اس کے علاوہ طارق انور کا بھی حوالہ دیا جو بہار نیواڈا کے ساکن ہیں۔

انہوں نے بیان دیاتھا کہ ان کے علاے میں ایک احتجاج انہوں نے منظم کیاتھا۔ اس احتجاجی پروگرام سے خطاب کے لئے عمر خالد کو مدعو کیاگیاتھا۔

یکم اگست کے روز سنوائی کے دوران مذکورہ استغاثہ نے کہاتھا کہ شمال مشرقی دہلی تشدد مسلمانوں کے ذہینوں میں خوف پیدا کرنے کی سونچ پر مشتمل ایک بڑی سازش کا نتیجہ اور شہر کو مفلوج بنانے کی کوشش کا حصہ تھا۔

عمر خالد کی جانب سے پیش کرنے والے سینئر وکیل نے درخواست ضمانت پر اپنے دلائل مکمل کرلئے تھے۔ انہوں نے پیش کیا کہ ان کے موکل کے خلاف کوئی سازش کا کیس نہیں ہے اور گواہوں کے بیان میں بڑا تضاد ہے۔

انہوں نے کہاکہ مبینہ قابل اعتراض تقریر امرواتی میں عمر نے 17فبروری2020کو دی تھی۔ ان پر دہلی پولیس نے یو اے پی اے کے تحت 13ستمبر2020کو مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار کرلیاتھا۔

سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پیاس نے کوئی دستاویزی بحث نہیں ہوئی ہے‘ چارج شیٹ میں لگائے گئے الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

یہ صرف افواہوں پر مبنی ہے۔مئی23سال2022کے روز بحث کے دوران انہوں نے استدلال کیاتھا کہ شرجیل امام نے سی اے اے کے خلاف ایک سکیولر تحریک کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا اور خالد اس پر رضامند نہیں تھے۔

پیاس نے کہاکہ ”مجھے (عمر خالد) کوایک ایسے شخص نے کے ساتھ پھنسایا جارہا ہے جو سی اے اے کے خلاف شدید فرقہ وارانہ احتجاج کا مطالبہ کرتا ہے۔ جس سے ذہنوں کا کوئی نظریاتی میل نہیں ہے“۔