شکرانِ نعمت

   

ڈاکٹر قمر حسين الصادي
عام لوگ اللہ تعالی کی ہزاروں نعمتوں سے غافل رہتے ہیں حالانکہ اُن نعمتوں سے رات دن لُطف اندوز ہوتے رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’انسان پروردگار کا احسان فراموش ہے اور ناشکرا ہے ‘‘(سورۂ العادیات ) 
اپنی ذات سے آغاز کیجئے : مجھے میرے رب نے اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ میں دیکھ سکتا ہوں، سُن سکتا ہوں بول سکتا ہوں۔ چل سکتا ہوں ، لکھ سکتا ہوں سانس لے سکتا ہوں۔ عقل و سمجھ رکھتا ہوں۔ کھا پی سکتا ہوں
اپنے کمرے کا جائزہ لیجئے : پنکھا لگا ہوا ہے جو ہوا دے رہا ہے۔ ایر کنڈیشنر لگا ہوا ہے جو گرمی کی شدت محسوس ہونے نہیں دیتا ۔ لائٹ لگی ہوئی ہے جس سے روشنی نکل رہی ہے۔ بجلی آ رہی ہے؟ آرام دہ بستر موجو د ہے ، اوڑھنے کو نرم ملائم کمبل میسر ہے ، الماری میں قیمتی اور آرام دہ کپڑے موجود ہیں۔ کئی جوڑی جوتے چپل اور سینڈل ہیں ۔ ڈریسنگ ٹیبل پر ہر طرح کے پرفیومز اور کریمز کا انبار ہے۔ لیپ ٹاپ ہے جس پر میںنہ جانے کیا کیا کر سکتا ہوں ۔ اسمارٹ موبائیل فون ہے جس پر لمحوں میں گھر بیٹھے دنیا کے کسی گوشہ میں رابطہ کر سکتا ہوں ۔ کمرے کے ساتھ ہی واش روم ہے جس میں غسل اور طہارت کے تمام اسباب موجود ہیں۔ نت نئے ڈیز ائن کے چمکتے ہوئے نلکے لگے ہوئے ہیں جن میں پانی آرہا ہے ۔ ایک نلکی سے ٹھنڈا پانی اور دوسرے میں گیزر سے گرم پانی آرہا ہے۔ کمرے سے باہر ڈرائینگ روم میں قالین ، میز ، آرام دہ صوفے ہیں۔ سب کچھ ہے۔ کچن میں ہر طرح کی سہولتیں ہیں ، فریج میں کھانے پینے کی اچھی سے اچھی لذیذ چیزیں بھری پڑی ہیں ۔ گھر یا فلیٹ ہے اُس کے باہر گاڑی یا موٹر سائیکل ہے ، پھر گھر والے نیک اور صالح بیوی اور بچے ، اچھی ملازمت ، اعلیٰ تعلیم ، دوست احباب وغیرہ وغیرہ کیا کچھ نہیں ہے اندازہ کیجئے کہ آپ کو کون کون سی نعمتیں حاصل ہیں ۔ پھر نیک رشتہ دار اور لوگ جو آپ کی ہر مشکل گھڑی میں کام آتے ہیں ۔ مگر ہم اُن کے شکر گزار نہیں رہتے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :’’ وہ خدا کا شکر گزار نہیں ہوتا جو لوگوں کا شکر گزار نہ ہو ‘‘ (مسند احمد)
اتنا سب کچھ میسر ہونے کے باوجود بھی باری تعالیٰ کا شکر ادا نہ کرنا ، اُس کی عبادت اور بندگی اختیار نہ کرنا کفرانِ نعمت ہے۔ ایک اور بڑی نعمت تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سال رمضان کریم سے نوازا۔ ہمارے کئی رشتہ دار اور احباب جو پچھلے سال تھے اب نہیں رہے ۔ ہمیں چا ہیے کہ اللہ کی زیادہ سے زیادہ عبادت کرکے ، تو بہ واستغفار کر کے اپنے چھوٹے بڑے گنا ہوں سے نجات پائیں ، روزہ رکھ کر ، صدقہ زکوۃ ادا کرکے اپنے لئے جنت کے ریان نامی دروازے کھلوائیں یہ نعمت نہیں تو کیا ہے؟ ۔ ایک ذراسی مصیبت پر بلبلا جانا ، چِلّٰا اُٹھنا۔ اِسے کیا کہا جائے سوائے نا شکری کے ؟
یه دُنیا را ہگذر ہے منزل نہیں ، ہم مختصر وقت کے لئے دنیا میں بھیجے گئے ہیں۔ افسوس کہ ہم اللہ کی دی ہوئی ہزاروں نعمتوں کو بُھلا کر اُن نعمتوں کی خواہش کرتے ہیں جو دو سروں کو ہم سے زیادہ میسر ہیں اور ہم اپنی مختصر زندگی کو اسی افسوس میں اور ناشکری میں گزار دیتے ہیں تو کیوں نہ ہم یہ عہد کر لیں کہ جو کچھ اللہ نے ہمیں دیا ہے اُس پر اپنے رب کا شُکر ادا کریں اور اس کےشُکر گزار بندے بن جائیں کیونکہ اللہ تعالیٰ شکر گزار بندوں کو پسند کرتا ہے !! فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ o
’’ اور تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کی جُھٹلاؤ گے‘‘